Aaj News

جمعہ, جولائ 05, 2024  
28 Dhul-Hijjah 1445  

190 ملین پاؤنڈ کیس: عمران خان کے وکلاء نے نئے جج کی تعیناتی پر اعتراضات اٹھادیے

عدالت نے جج کی تعیناتی کے حوالے سے مزید دلائل طلب کر لیے
اپ ڈیٹ 07 جون 2024 10:36pm

اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں کارروائی آگے نہ بڑھ سکی، عمران خان کے وکلاء نے نئے جج محمد علی وڑائچ کی تعیناتی پر اعتراضات اٹھا دیے جبکہ عدالت نے جج کی تعیناتی کے حوالے سے مزید دلائل طلب کر لیے۔

احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد علی وڑائچ نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کےخلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت اڈیالہ جیل راولپنڈی میں کی۔

دوران سماعت سابق وزیراعظم عمران خان کے وکلاء نے جج محمد علی وڑائچ کی تعیناتی پر اعتراضات اٹھا دیے۔

وکیل سلمان صفدر نے جج محمد علی وڑائچ کو احتساب عدالت نمبر ایک کا اضافی چارج سونپنے کے نوٹیفکیشن پر اعتراض کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزارت قانون کا احتساب عدالت کے نئے جج کی تعیناتی کے حوالے سے نوٹیفکیشن غلط اور نامکمل ہے، احتساب عدالت نمبر دو کا جج احتساب عدالت نمبر ایک کے اضافی چارج کے ساتھ اس کیس کی سماعت نہیں کر سکتا۔

190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کرنے والے جج نے عہدے کا چارج چھوڑ دیا

دوران سماعت احتساب عدالت کے نئے جج کی تعیناتی پر استغاثہ کی جانب سے بھی دلائل دیے گئے۔

بعد ازاں عدالت نے دونوں فریقین سے جج کی تعیناتی کے نوٹیفکیشن کے حوالے سے مزید دلائل طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 11 جون تک ملتوی کر دی۔

عدالت نے قرار دیا کہ 11 جون کو جج کی تعیناتی کے حوالے سے مزید دلائل سن کر فیصلہ سنایا جائے گا۔

آج سماعت کے دوران استغاثہ کے کسی گواہ کا بیان ریکارڈ نہ ہوا نہ ہی جرح ہو سکی، سماعت کے آغاز پر جج محمد علی وڑائچ کے ساتھ استغاثہ اور دفاع کے وکلا کا تعارفی سیشن بھی ہوا۔

190 ملین پاؤنڈ ریفرنس: عمران خان کی کمرہ عدالت میں موجودگی کے باوجود کوئی کارروائی نہ ہوسکی

واضح رہے کہ احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا کی سبکدوشی کے بعد وزارت قانون و انصاف نے احتساب عدالت نمبر دو کے جج محمد علی وڑائچ کو احتساب عدالت نمبر ایک کا اضافی چارج سونپنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔

کیس کا پس منظر

واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈ نیب ریفرنس ’القادر ٹرسٹ کیس‘ میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔

یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔

عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔

pti

accountability court

اسلام آباد

imran khan

190 million pounds scandal

Pakistan Tehreek Insaf (PTI)