Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

عدت نکاح کیس: عمران خان، بشریٰ بی بی کی سزا کیخلاف اپیلوں پر سماعت، فریقین کو نوٹس جاری

سزا کیخلاف اپیلوں پر سماعت ایڈیشنل اینڈ سیشن جج افضل مجوکا نے کی
اپ ڈیٹ 07 جون 2024 10:35pm

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف دورانِ عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت میں فریقین کو نوٹس جاری کردیے۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف دورانِ عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی، اپیلوں پر سماعت ایڈیشنل اینڈ سیشن جج افضل مجوکا نے کی۔

پی ٹی آئی کے وکیل عثمان ریاض گل اور خالد یوسف چوہدری عدالت پیش ہوئے تاہم شکایت کنندہ خاور مانیکا کی جانب سے کوئی بھی عدالت پیش نہ ہوا۔

اس موقع پر وکیل عثمان ریاض نے دلائل دیے کہ عدالت سماعت کے لیے کوئی ایک وقت مقرر کردے، اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس پر سماعت میں بھی پیش ہونا ہے۔

بعد ازاں عدالت نے خاور مانیکا کے وکیل کے آنے تک کیس کی سماعت میں 10 بجے تک وقفہ کردیا۔

وقفے کے بعد سامعت کے دوبارہ آغاز پر جج نے دریافت کیا کہ آپ اپیلوں پر جلد سماعت چاہتے ہیں یا سزا معطلی پر سماعت چاہتے ہیں؟ وکیل عثمان گل نے جواب دیا کہ عدالت شکایت کنندہ کے کنڈکٹ کو بھی دیکھے۔

جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ ہم نے شکایت کنندہ کو نوٹس کیا تھا، وہ نہیں آنا چاہتے تو نہ آئیں عدالت کیس سنے گی، بشریٰ بی بی کی حد تک صرف اپیل فکس نہیں کرسکتے، اس طرح سے عدالت کا مائینڈ ظاہر ہو ہوتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی دونوں کی جانب سے اپیل ہوتی تو عدالت سماعت کے حوالے سے بہتر پوزیشن میں ہوتی، اس پر وکیل عثمان گل نے کہا کہ عدالت دس منٹ کا وقت دے دے، ہم عمران خان کی طرف سے بھی درخواست دائر کر دیتے ہیں۔

عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی جانب سے بھی سزا معطلی اور اپیلوں پر جلد سماعت کی درخواست دینے کے لیے وکلاء کو مہلت دے دی۔

عدالت نے کیس کی سماعت میں 10 منٹ کا وقفہ کر دیا، سماعت کے دوبارہ آغاز پر بانی پی ٹی آئی کی جانب سے بھی عدت میں نکاح کیس کی اپیلیں جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے اور سزا معطلی کی درخواست دائر کردی گئی۔

عدالت نے درخواست کے ساتھ بیان حلفی لگانے کی ہدایت جاری کی۔

وکیل نیاز اللہ نے بتایا کہ عدالت اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے خود بھی دونوں کی درخواستوں کو ایک ساتھ مقرر کرسکتی ہے، تاہم اس کے باوجود ہم عمران خان کی جانب سے درخواست دے رہے ہیں۔

جج نے کہا کہ کہ ایک ملزم کی جانب سے جلد سماعت کی درخواست آئی، عدالت نے چیزوں کو بیلنس کرنا ہوتا ہے، سادہ کاغذ پر درخواست دی گئی ہے، بیان حلفی درخواست کے ساتھ لگائیں، درخواست میں کسی کو پارٹی نہیں بنایا گیا ہے۔

وکیل نیاز اللہ نیازی کا کہنا تھا کہ پہلی عدالت میں کیس کا فیصلہ محفوظ تھا تاہم دوسری عدالت کو کیس ٹرانسفر کر دیا گیا۔

بعد ازاں عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی عدت میں نکاح کیس میں اپیلوں پر سماعت جلد مقرر کرنے، سزا معطلی کی اپیلوں پر فریقین کو دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 11 جون تک ملتوی کر دی۔

یاد رہے کہ 4 جون کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عدت نکاح کیس کی جلد سماعت اور سزا معطلی کی درخواست پر 7 جون کو دلائل طلب کرلیے تھے۔

دوران سماعت بشریٰ بی بی کے وکیل سلمان صفدر نے مؤقف اپنایا کہ عدت نکاح کیس میں فروری سے دلائل دے رہے ہیں، بشریٰ بی بی بیمار بھی ہیں، اس پر جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ عدت میں نکاح کیس کی فائل کل مارک ہوئی، 5 مرتبہ کیس کال کیا، کوئی پیش نہیں ہوا، اس لیے عدت میں نکاح کیس میں 25 جون کی تاریخ مقرر کر دی، بشریٰ بی بی کی جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی درخواست پر نوٹس جاری کر دیتے ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف عدت نکاح کیس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست منظور کرلی تھی۔

کیس کا پسِ منظر

واضح رہے کہ 25 نومبر کو اسلام آباد کے سول جج قدرت کی عدالت میں پیش ہو کر بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف دوران عدت نکاح و ناجائز تعلقات کا کیس دائر کیا تھا، درخواست سیکشن 494/34، B-496 ودیگر دفعات کے تحت دائر کی گئی۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ میراتعلق پاک پتن کی مانیکا فیملی سے ہے، بشریٰ بی بی سے شادی 1989 میں ہوئی تھی، جو اس وقت پر پُرسکون اور اچھی طرح چلتی رہی جب تک عمران خان نے بشریٰ بی بی کی ہمشیرہ کے ذریعے اسلام آباد دھرنے کے دوران مداخلت نہیں کی، جو متحدہ عرب امارات میں رہائش پذیر اور درخواست گزار کو یقین ہے کہ اس کے یہودی لابی کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں۔

خاور مانیکا نے بتایا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی شکایت کنندہ کے گھر میں پیری مریدی کی آڑ میں داخل ہوئے اور غیر موجودگی میں بھی اکثر گھر آنے لگے، وہ کئی گھنٹوں تک گھر میں رہتے جو غیر اخلاقی بلکہ اسلامی معاشرے کے اصولوں کے بھی خلاف ہے۔

درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ عمران خان وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ازدواجی زندگی میں بھی گھسنا شروع ہوگئے، حالانکہ اسے تنبیہ کی اور غیر مناسب انداز میں گھر کے احاطے سے بھی نکالا۔

خاور مانیکا نے درخواست میں بتایا تھا کہ ایک دن جب اچانک وہ اپنے گھر گئے تو دیکھا کہ زلفی بخاری ان کے بیڈ روم میں اکیلے تھے، وہ بھی عمران خان کے ہمراہ اکثر آیا کرتے تھے۔

انہوں نے درخواست میں بتایا تھا کہ بشریٰ بی بی نے میری اجازت کے بغیر بنی گالا جانا شروع کر دیا، حالانکہ زبردستی روکنے کی کوشش بھی کی اس دوران سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔

مزید لکھا تھا کہ بشریٰ بی بی کے پاس مختلف موبائل فونز اور سم کارڈز تھے، جو چیئرمین پی ٹی آئی کی ہدایت پر فرح گوگی نے دیے تھے۔

خاور مانیکا نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ نام نہاد نکاح سے قبل دونوں نے ایک دوسرے کے ساتھ غیر قانونی تعلقات قائم کیے، یہ حقیقت مجھے ملازم لطیف نے بتائی۔

درخواست میں مزید بتایا تھا کہ فیملی کی خاطر صورتحال کو بہتر کرنے کی کوشش کی لیکن یہ سب ضائع گئیں، اور شکایت کنندہ نے 14 نومبر 2017 کو طلاق دے دی۔

خاور مانیکا کی درخواست کے مطابق دوران عدت بشریٰ بی بی نے عمران خان کے ساتھ یکم جنوری 2018 کو نکاح کر لیا، یہ نکاح غیر قانونی اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔

مزید لکھا تھا کہ دوران عدت نکاح کی حقیقت منظر عام پر آنے کے بعد دونوں نے مفتی سعید کے ذریعے فروری 2018 میں دوبارہ نکاح کر لیا، لہٰذا یہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 496/ 496 بی کے تحت سنگین جرم ہے، دونوں شادی سے پہلے ہی فرار ہوگئے تھے۔

درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طلب کیا جائے اور انہیں آئین اور قانون کے تحت سخت سزا دی جائے۔

11 دسمبر کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف خاور مانیکا کی جانب سے دائر غیر شرعی نکاح کیس کو قابل سماعت قرار دے دیا تھا۔

pti

اسلام آباد

imran khan

bushra bibi

district and session court

Nikah Case

Pakistan Tehreek Insaf (PTI)

Iddat Nikah Case

Imran Khan Bushra Bibi

BUSHRA BIBI CASE