Aaj News

اتوار, ستمبر 08, 2024  
03 Rabi ul Awal 1446  

اسٹبلشمنٹ کی اکثریت موجودہ حالات سے خوش نہیں، عمران خان کو وزیراعظم بنانا چاہتے ہیں، محمود اچکزئی

شہباز شریف اگر اسٹیٹس مین ہیں توان کو عمران خان کو رہا کر دینا چاہیئے، صدر تحریک تحفظ آئین پاکستان
اپ ڈیٹ 06 جون 2024 08:54am
Exclusive interview of Mahmood Khan Achakzai - Spot Light with Munizae Jahangir - Aaj News

صدر تحریک تحفظ آئین پاکستان کا کہنا ہے کہ میرا ماننا ہے اسٹیبلشمنٹ کے کچھ عناصر عمران خان کو وزیر اعظم بنانا چاہتے ہیں لیکن عمران خان مان نہیں رہے ہیں، میرے مشاہدے کے مطابق اسٹیبلشمنٹ کے 50 فیصد سے زائد لوگ موجودہ حالات سے خوش نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اگر اسٹیٹس مین ہیں تو ان کو عمران خان کو رہا کر دینا چاہیئے۔ عمران خان نے کہاں بھاگنا ہے۔ فوجیوں کی ٹریننگ یہ ہے کہ جو ان کا مخالف ہے وہ ان کا دشمن ہے، جب آپ وردی اتارتے ہیں تو آپ عام آدمی بن جاتے ہیں۔

آج نیور کے پروگرام “اسپاٹ لائٹ “ میں گفتگو کرتے ہوئے محمود اچکزئی کا کہنا تھا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان ایک ایس او ایس میسج ہے، میں کسی ادارے یا کسی ایک آدمی پر الزام نہیں لگاتا۔ ہمیں بڑے ظرف کے ساتھ اپنی غلطیاں تسلیم کرنی چاہیئے، ایک اچھا مکینک پرزوں کو جوڑتا ہے ایسے ہی تمام جماعتوں کو جوڑنے کو ضرورت ہے۔

عمران خان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان خود بھی بالغ اور سمجھدار آدمی ہیں، ہر انسان میں کمزوریاں ہوتی ہیں، میں نے ان کے ساتھ وقت گزارا ہے، کوئی اسے اچھا سمجھے یا برا لیکن یہ بات ماننی ہوگی کہ عمران خان اس ملک کا سب سے مقبول لیڈر ہے۔

ان کا کہناتھا کہ مجھے نہیں لگتا عمران خان اسٹیبلشمنٹ کے کندھے پر چڑھ کر آئے گا، اگر وہ ایسا کرے گا تو اپنے ہی پیروں پر کلہاڑی مارے گا۔ عمران خان کو جتنی اکثریت حاصل ہے ابھی تک اتنی کسی کو بھی نہیں ملی۔

میزبان منیزے جہانگیر نے سوال کیا کہ آپ نے عمران خان کو آپ نے ایچی سن کا بگڑا ہوا لڑکا کہا تھا، کیا اب وہ بگڑا لڑکا سدھر گیا ہے؟ جس پر محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ یہ میں نے پارلیمنٹ پر حملہ آور ہونے کے بعد کہا تھا لیکن اب وہ تمام عوام کا نمائندہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اگر اسٹیٹس مین ہیں تو ان کو عمران خان کو رہا کر دینا چاہیئے۔ عمران خان نے کہاں بھاگنا ہے؟ نواز شریف ، مونا فضل الرحمان اور بلاول ایک کمیٹی بنائیں مسئلے کا حل نکل آئے گا۔

محمود اچکزئی نے کہا کہ ہماری فوج 1958 سے دہری زمہ داریوں میں پھنس گئی ہے۔ اگر اسٹبلشمنٹ سے بات کرنا ہے تو یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم ان کو باوقار طریقے سے سیاست سے پیچھے ہٹنے کا راستہ آئین کے تحت دکھائیں تاکہ مذاکرات کا راستہ بن سکے۔

انہوں نے کہا کہ ایسا کہنا فوج اور ایجنسیاں نہیں ہونی چاہیئں یہ ایک بہت بڑا گناہ ہے۔ آئی ایس پی آر کے بیان میں شریف آدمی نے واضح کہا تھا کہ مذاکرات ہم سے نہیں ہوں گے ہم فوجی لوگ ہیں، شریف لوگوں نے بات آئین کے مطابق کہی۔

سرمایہ کاری کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہباز شریف انوسمنٹ کے چکر میں لگے ہوئے ہیں لیکن یہ کہاں کی انوسمنٹ ہے؟ کون انوسمنٹ کرے گا، آپ کے پاس ایک آدمی ہے ملک ریاض، جب ملک میں ملک ریاض جیسے لوگوں کو تنگ کیا جائے گا تو پاکستان میں سرمایہ کاری کون کرے گا؟ چمن سے خیبر سے ہزاروں لوگ تجارت کے لئے کھڑے ہیں یہ پتہ نہیں کیسا ملک ہے، جو آتا ہے اپنی چلاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے دور میں ہر ڈپارٹمنٹ کے لوگ طالبان کے پاس گئے تھے، تجارت کے لئے کمپیوٹرائز دستاویزات کی شرط رکھی گئی، اب یہ نئی حکومت آئی ہے، پتہ نہیں کیسے حکومت چلاتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ عام عوام کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل رہا، عدلیہ کو چاہیے کہ وہ انصاف کرے، عدلیہ میں ابھی بھی ایسے لوگ ہیں جو انصاف فراہم کرنے کے لئے کھڑے ہو سکتے ہیں۔

محمود اچکزئی نے کہا کہ میں پولیس والوں سے درخواست کرتا ہوں کہ پاکستان کی پولیس بنیں، آپ نوجوان پر تشدد کرکے ان کے دلوں میں کیا پیغام دے رہے ہیں، اینٹی اسٹبلشمنٹ وکیل اور مختلف لوگوں کو دھمکیاں دیتے ہیں ان کو ہراساں کرتے ہیں، یہ لوگ پاگل ہوگئے ہیں۔ یہ پاکستان کے لئے بربادی کا راستہ ہے، یہ عمل خانہ جنگی کی طرف لے کر جائے گا۔

Mehmood Khan Achakzai