پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا پالیسی کا ذمہ دار کون، عمران کا اکاؤنٹ کون چلاتا ہے؟ رہنماؤں کی ایف آئی اے پیشی میں بڑے انکشافات
بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ذاتی ’ایکس‘ اکاؤنٹ سے متنازع ٹوئٹ کے معاملے پر ایف آئی اے کی انکوائری میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان اور سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن نے پیش ہوکر اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا ہے جس کی اندرونی کہانی بھی منظر عام پر آگئی ہے۔
یکم جون کو پاکستان تحریک انصاف کے بانی و سابق وزیر اعظم عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ سے متنازع ویڈیو اپلوڈ کرنے کے معاملے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے پی ٹی آئی کے مزید تین رہنماؤں کو نوٹس جاری کیے تھے۔
علی امین گنڈاپور کی وفاق کو پھر دھمکی، گورنر خیبرپختونخوا کو سرعام گالیاں
بعدازاں پی ٹی آئی کی قیادت نے متنازع ٹویٹ کے معاملے پر شکایت اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے ان کی طلبی کا نوٹس اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا، جس پر عدالت نے ایف آئی اے کو آج پی ٹی آئی رہنماؤں کا ہراساں کرنے سے روک دیا۔
تاہم، عدالتی فیصلے سے پہلے تحریک انصاف کے رہنما ایف آئی اے میں پیش ہوئے، بیرسٹرگوہر اور رؤف حسن ایف آئی اے آفس میں کئی گھنٹے وجود رہے اور اپنا اپنا بیان رکارڈ کروایا۔
رؤف حسن اور گوہر خان کی ایف آئی اے میں پیشی کی اندرونی کہانی
ذرائع کے مطابق متنازع ویڈیو کے حوالے سے آج رؤف حسن سے چار گھنٹے تک تفتیش کی گئی، جبکہ بیرسٹر گوہر سے تقریباً دو گھنٹے تک مختلف سوالات پوچھے گئے۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ بیرسٹر گوہر نے دوران تفتیش بتایا کہ نہیں معلوم عمران خان کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ کون آپریٹ کر رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق متنازع ویڈیو کے مواد سے متفق ہونے کے حوالے سے جب گوہر خان سے سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب میں کہا کہ تصادم اس حد تک نہیں جانا چاہیے، کوئی پرامن حل نکلنا چاہیے، بیرسٹر گوہر متنازع ویڈیو کو اپ لوڈ کرنے سے قطعی طور پر متفق نہیں تھے۔
عدالت نے عالیہ حمزہ، صنم جاوید کی رہائی کا حکم دے دیا
ذرائع کے مطابق بیرسٹر گوہر نے اس بات کی تصدیق کی کہ جبران اور اظہر نامی اشخاص بیرون ملک سے سوشل میڈیا اکاؤنٹ چلاتے ہیں، وہی اس پالیسی کے ذمہ دار ہیں اور ویڈیوز بناتے ہیں، تاہم گوہر خان نے ان سے لاتعلقی کا اظہار بھی کیا۔
ذرائع کے مطابق ان سے سوال کیا گیا کہ پارٹی نے سوشل میڈیا پالیسی بیرون ملک بیٹھے لوگوں کے حوالے کیوں کی؟ تو اس کے جواب میں بیرسٹر گوہر تسلی بخش وضاحت نہ دے سکے، بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ ان کی پارٹی میں شمولیت سے قبل یہ معاملات طے پا چکے تھے۔
اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ رؤف حسن نے بھی ویڈیو کو سوشل میڈیا ٹیم سے منسوب کیا، انہوں نے بتایا کہ سوشل میڈیا کی سربراہی امریکا میں بیٹھے جبران الیاس کر رہے ہیں۔
پی ٹی آئی لیڈر شپ فوج کے خلاف لڑ رہی ہے، سربراہ پی ٹی آئی امریکہ کا اعتراف
ذرائع نے بتایا کہ جب یہ سوال کیا گیا کہ موجودہ عسکری قیادت کی تصویر لگا کر کیا مماثلت پیش کی جا رہی ہے؟ تو اس کے جواب میں رؤف حسن نے کہا کہ وہ یہ باتیں بانی جماعت کے نوٹس میں لائیں گے اور جوابات حاصل کریں گے۔
سوال جواب سے متعلق ذرائع نے مزید بتایا کہ بیرسٹر گوہر انکوائری کے دوران متنازع ویڈیو کا جواز پیش کرنے میں ناکام رہے، عمر ایوب انکوائری کیلئے پیش نہ ہوئے اور اپنا وکیل بھیجا۔
ایف آئی اے نے دوبارہ بلایا توبھی آئیں گے، بیرسٹر گوہر
پیشی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آیف آئی اے نے دوبارہ بلایا تو پھر آئیں گے، بانی پی ٹی آئی سے آج ملاقات کی کوشش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ جس پارٹی نے الیکشن جیتا نشستیں اس کوہی ملنا چائیے،حمود الرحمان رپورٹ 2011 میں ڈی کلاسیفائیڈ ہو چکی ہے، کل بانی پی ٹی آئی ویڈیو لنگ سے زریعے عدالت میں پیش ہوں گے۔ واضح رہے کہ کل سپریم کورٹ میں نیب ترمیم کیس کی سماعت ہے۔
یاد رہے کہ ایف آئی اے نے عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ سے شیخ مجیب الرحمٰن کی ویڈیو شیئر کرنے کے معاملے کی تحقیقات شروع کردی تھی کہ جیل میں قید بانی پی ٹی آئی کے ایکس اکاؤنٹ سے ویڈیو کس نے، کیوں اور کیسے شیئر کی جب کہ سابق وزیر اعظم نے معاملے پر ایف آئی اے ٹیم سے ملنے سے انکار کردیا تھا۔
شہبازشریف کو وزیراعظم کے عہدے سے ہٹاناخطرناک ہوگا، خورشید شاہ
واضح رہے کہ موجودہ سیاسی صورتحال کا سقوط ڈھاکا سے موازنہ کرنے سے متعلق 26 مئی کو عمران خان کے آفیشل اکاؤنٹ نے ان سے منسوب بیان کے ساتھ ایک ویڈیو شیئر کی گئی کہ ’ہر پاکستانی کو حمود الرحمٰن کمیشن رپورٹ کا مطالعہ کرنا چاہیے اور جاننا چاہیے کہ اصل غدار کون تھا، جنرل یحییٰ خان یا شیخ مجیب الرحمٰن۔‘
ویڈیو میں پاکستانی فوج کی طرف سے کیے گئے مبینہ مظالم کا حوالہ دیتے ہوئے دلیل دی گئی کہ خانہ جنگی کے دوران سابق فوجی آمر ہی اصل میں ملک کے ٹوٹنے کا ذمہ دار تھا۔
Comments are closed on this story.