Aaj News

پیر, ستمبر 16, 2024  
12 Rabi ul Awal 1446  

شہبازشریف کو وزیراعظم کے عہدے سے ہٹاناخطرناک ہوگا، خورشید شاہ

تحریک انصاف کو بنانے والے اور ان کو پنکچر لگانے والے آرمی ہے، رہنما پی پی
شائع 04 جون 2024 11:29pm

شہبازشریف کو وزیراعظم کے عہدے پر رہنا چاہیئے ان کو عہدے سے ہٹاناخطرناک ہوگا کیونکہ پارٹی حکومت بلیک میلنگ میں آجائے گی ہم ان کو کچھ نہیں کہیں گے ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ خورشید شاہ آج نیوز کے پروگرام اسپاٹ لائٹ میں گفتگو کررہے تھے۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو سمجھایا تھا کہ صدر بننے کے بجائے پارٹی چیئرمین بن جائیں، اور رہبر بن کر پارٹی چلائیں ، نوازشریف کے صدر بننے سے شہبازشریف پر عدم اعتماد کا تاثر پیدا ہوا۔ نوازشریف نے میری تجویز کا کوئی جواب نہیں دیا۔ عمران خان پارٹی کا رہبر ہے ان کے پاس عہدہ نہیں لیکن سب ان کی سنتے ہیں لیکن میاں صاحب کی کوئی بات نہیں سنتا ۔

انھوں نے کہا کہ ن لیگ میں دراڑیں محسوس کی جاسکتی ہیں اختلافات کا جنہیں پتہ نہیں تھا انہیں بھی معلوم ہوگیا۔ لوگوں میں یہ تاثر ہے کہ نوازشریف کمزور ہورہے ہیں۔ روز روز چئیر بدلنا ٹھیک نہیں ان کے درمیان اگر کوئی فیصلہ ہوا ہے تو ہمیں بتائیں ہم اس پر اپنی رائے دیں گے ۔

پی ٹی آئی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی جیسے بھی بنی وہ اب ایک پارٹی ہے ، تحریک انصاف کو بنانے والے اور ان کو پنکچر لگانے والے آرمی ہے ۔ عمران خان کی پرانی تقریں دیکھیں انھوں نے مولانا کو کیا کچھ نہیں کہا لیکن آج وہ ان کے ساتھ ہیں ۔ اس سے اندازہ لگائیں کی ان کی نیت کیا ہے وہ چاہتے ہیں ملک عدم توازن کا شکار رہے۔ ان کے لئے سب سے بہتر جگہ جیل ہے۔

گرینڈ ڈائیلاگ کے سوال پر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ “ پی ٹی آئی کو جس حکیم سے شکایت ہے وہ ایسی کے لونڈے کے پاس جانا بھی چاہتے ہیں پی ٹی آئی کو نیا حکیم اور نئی دوا ڈھونڈنی چاہیئے “ گرینڈ ڈائیلاگ میں اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ شامل نہیں ہو سکتے لیکن آف دی ریکارڈ یہ ہو سکتا ہے ۔ اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کو ایک دوسری کے ساتھ بات چیت کرنی چاہیئے۔

خورشید شا ہ نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کے درمیان دراڑیں نظر آتی ہیں ۔ لیکن یہ سب نہیں ہونا چاہیئے ۔۔ گڑ بڑ کی بنیاد 1958 میں بنی تھی ۔ آرمی چیف اور چیف جسٹس کو سنبھل کر چلنا چا ہیئے سب کی اپنی اپنی ذمے داریاں ہیں اور دوں نے بڑے اہم فیصلے کئے ہیں ۔ اللہ نہ کرئے ہمارے اداروں میں جنگ چھڑے اگر اداوں میں جنگ ہوئی تو کوئی نہیں بچے گا ۔ ایسی باتیں کرنےو الوں کو ہوش کے ناخن لینا چاہیئے۔ اداروں کا ایک ہونا شخصیت کے فائدے میں نہیں ہے۔

عارف علوی کے ملڑی ٹرائل کے سوال پر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہم فئیر ٹرائل کے حامی ہیں لیکن ہمارے قانون میں یہ بات بھی ہے کوئی اگر ہمارے اداروں پر حملہ کرتا ہے تو اس کا قانون الگ ہے۔ لیکن میں کہتا ہوں کہ فئیر ٹرائل ہونا چاہیئے ۔

پارلیمنٹ کی کمیٹی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کی کمیٹی ابھی تک نہ بننے کے پیچھے لیگی رہنما اور پی ٹی آئی کے جانب سے نام نہ دینا ہے نام نہ دینا ان کا اپنا اندرونی معاملہ ہے ۔ پارلیمنٹ میں کمیٹیاں میں ہماری کوشش ہے کہ نئے لوگوں کو لیا جائے ۔ ہم نجکاری کے خلاف ہیں اور رہیں گے۔ حکومت کی جو اچھی بات ہو گی ہم اس میں مدد کریں گے ۔ ہم کسی قسم کا کوئی عہدہ نہیں لے لیے ۔ جو بھی فیصلہ ہوگا پارٹی کا ہوگا ۔ پارلیمنٹ اس وقت مکمل ہوتی ہے جب اسٹرنگ کمیٹی بنتی ہے اور ہم پارٹی کے کہنے پر کمیٹی کا حصہ بنیں گے۔ ہماری کوشش ہے کہ بجٹ سے پہلے کمیٹیاں بن جائیں ۔

خورشید شاہ کا مزید کہنا تھا کہ اگر پی آئی اے کو پرائیوٹ کرنے کا شوق ہے ےو پبلک پرائیوئٹ پاٹنر شپ پر کریں ۔

میڈیا بل کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ زاداری اظہار رائے پر ہم قدغن نہیں لگانا چاہتے ہم میڈیا بل کے حق میں نہیں ہیں ہم اس کے حق میں ووٹ بھی نہیں دیں گے ۔

Pakistan People's Party (PPP)