نئے بھارتی وزیراعظم سے مذاکرات، شہباز شریف کو کیا مشورہ دیا گیا ہے؟
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خرم دستگیر نے وزیراعظم شہباز شریف نے دوری چین پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دیکھنا ہے کیا وزیراعظم چین کا وہ اعتماد بحال کر پائیں گے جو پی ٹی آئی کے دور حکومت میں خراب ہوا۔
آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے خرم دستگیر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں اعتماد کی فضا کونقصان پہنچا، چار سال تک سی پیک پر کوئی کام نہیں ہوسکا، اس دور میں چین نے فیصلہ کیا کہ صرف انہیں پروجیکٹس پر کام ہوگا جو ن لیگ کے دور میں شروع ہوئے اور مزید سرمایہ کاری سے انکار کردیا، ہم نے حکومت سنبھالنے کے بعد دوبارہ کام شروع کیا۔
خرم دستگیر نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت نے بھی چین کے ساتھ اعتماد بحالی پر بہت کام کیا۔
انہوں نے کہا کہ چین کو پاکستان پر اب اعتماد بحال ہوگا کیونکہ پاکستانی معیشت کے تمام اعشاریہ مثبت آرہے ہیں، پاکستان میں مہنگائی کم ہورہی ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ بھارت میں انتخابات کے نتائج آرہے ہیں، نئی حکومت کا پاکستان کے ساتھ رشتہ کیسا ہوگا؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ ’ہم کچھ نرمی کی توقع کرسکتے ہیں‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ووٹرز نے ”اب کی بار چار سو پار“ کا نعرہ مسترد کردیا ہے، اب ایک کولیشن (اتحادی) حکومت ہوگی۔
خرم دستگیر نے کہا کہ نریندرا مودی کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ جب بھی سایسی مشکل میں ہوتے ہیں پاکستان کے خلاف گفتگو شروع کر دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں شہباز شریف صاحب کی حکومت کو مشورہ دے چکا ہوں اور دوبارہ یہی مشورہ دوں گا کہ جو بھی نیا وزیراعظم بنے آپ اس کو مبارکباد ضرور دیں، لیکن ہمیں مذاکرات کی دعوت میں پہل نہیں کرنی، ’اگر ہمیں مذاکرات میں آگے بڑھنا ہے اور آگے جانا ہے تو یہ ہندوستان کا وزن ہے ہمارا بوجھ نہیں ہے‘۔
فیصل واوڈا بھی غیرمشروط معافی مانگیں گے، لطیف کھوسہ
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما لطیف خان کھوسہ نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے فیصل واوڈا کے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب پر کہا کہ دیکھتے ہیں فیصل واوڈا کتنی دلیری دکھاتے ہیں۔
لطیف کھوسہ نے فیصل واوڈا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم پراکسی نہیں ہو تو کیا ہو، ’تو پھر آؤ، پھر دوبارہ سے الحمدُاللہ، اللہ کے فضل و کرم سے آپ ڈسکوالیفائی ہوں گے، پھر دیکھتے ہیں آپ کو لانے والی کس انداز میں آپ کو بچاتے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ فیصل واوڈا عدالت کو کہتے ہیں توہین آپ نے کی آپ مجھ سے معافی مانگیں، اب کل دیکھتے ہیں ان کو لانے والے کل ان کا دفاع کرتے ہیں اور ان کے پیچھے کھڑے ہوتے ہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ فیصل واودا کتنے دلیر ہیں سب جانتے ہیں، یہ بھی غیرمشروط معافی مانگیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بینچ میں اطہر من اللہ ہوتے تو معاملہ کچھ اور ہوتا لیکن چیف جسٹس کا بینچ درگزر کرنے والا ہے۔
Comments are closed on this story.