ٹک ٹاک کا نیا ٹرینڈ جو ’دھماکہ خیز اسہال‘ کا سبب بن سکتا ہے
اگر آپ ٹک ٹاک کے دیوانے ہیں اور اس پر شروع ہونے والے ہر ٹرینڈ کو آزمانے کی کوشش کرتے ہیں، تو یہ نیا ٹک ٹاک ٹرینڈ ہر گز نہ آزمائیں، کیونکہ یہ آپ کیلئے انتہائی شرمناک ثابت ہو سکتا ہے۔
کیسٹر آئل (ارنڈی کا تیل) کو رنگت کے مسائل اور بالوں کی نشوونما کے لیے ایک علاج کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
لیکن ٹک ٹاک پر موجود کچھ کانٹینٹ کرئیٹرز کا دعویٰ ہے کہ یہ تیل جسم کو ”ڈیٹاکس“ کر سکتا ہے، یعنی جسم سے زہریلے مادے خارج کرسکتا ہے۔
اگر آپ ان ”عقل مندوں“ کی باتوں میں آکر کیسٹر آئل کا استعمال کرنا شروع کرنے والے ہیں تو یاد رکھئے گا، کیسٹر بین پلانٹ سے نکالا گیا کیسٹر آئل کا استعمال ”دھماکہ خیز اسہال“ کا سبب بن سکتا ہے۔
کیسٹر آئل معدے ،میں پہنچ کر پروسٹگینڈن ریسیپٹرز کو متحرک کرتا ہے، جس کے نتیجے میں تیزی سے سکڑاؤ پیدا ہوتا ہے جو آپ کو مواد کو مکمل طور پر ہضم کرنے اور پیٹ میں موجود چیزوں کو ٹھوس بننے کا وقت دیے بغیر چھوٹی آنت کے ذریعے مواد کو تیزی سے باہر دھکیلتا ہے۔
آسٹریلیا میں مقیم کنفیڈنس کلب کی ایک ہیلتھ کئیر نرس جین کلارک کے مطابق، کیسٹر آئل ’آنتوں میں سیال کے جذب ہونے کو روکتا ہے‘ اور ’بول براز کی تیز رفتار حرکت‘ کا سبب بنتا ہے، جس کے نتیجے میں پانی کی کمی، غذائیت کی کمی اور الیکٹرولائٹ کے عدم توازن کا امکان ہوتا ہے۔
ارنڈی کا تیل ماضی قبض کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا تھا، قبض کا شکار بڑے بوڑھے آج بھی رات کو سونے سے پہلے اس کو پیتے ہیں۔
تاہم، تیل کے دوسرے استعمال بھی ہیں، جیسے کہ یہ ایک بہترین موئسچرائزرہے اور عام طور پر بیرونی استعمال کے لیے محفوظ سمجھا جاتا ہے۔ ارنڈی کا تیل ممکنہ طور پر نرم جلد اور بال حاصل کرنے کیلئے لگایا جاتا ہے۔
کلارک نے کہا، ”یہ بھی کوئی طریقہ نہیں ہے کہ اسے اپنے پیٹ کے بٹن میں ڈالنے سے بیماری ٹھیک ہو جائے، لیکن یہ آپ کے کپڑے خراب کر سکتا ہے،“ کلارک نے کہا۔
ٹِک ٹاک پر اس تیل کے حوالے سے کئے گئے دعوؤں پر ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ جادوئی طریقے سے بالوں کو دوبارہ نہیں اگائے گا، اور نہ ہی اس سے آنکھوں کے نیچے کے حلقے ختم ہونے کا امکان ہے۔
کچھ کانٹینٹ کرئیٹرز نے دعویٰ کیا کہ یہ تیل درد کو دور کرتا ہے یا جسم کو ڈیٹاکس کرتا ہے اور بیماری کو ٹھیک کرتا ہے، لیکن صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دعوے بے بنیاد ہیں۔
Comments are closed on this story.