ٹرمپ کی سزا پر حامی بے لگام، جج کو پھانسی دینے کا مطالبہ کرنے لگے
امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو عدالت کی طرف سے ’منہ بند رکھنے کے لیے دی جانے والی رقم‘ کے کیس میں سزا سنائے جانے کے بعد امریکا بھر میں ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ٹرمپ کے حامیوں نے ہنگامہ آرائی تیز کردی ہے۔ سوشل میڈیا کی پوسٹوں کے ذریعے سول نافرمانی کی کال دی جارہی ہیے۔
ٹرمپ کے حامیوں نے احتجاج کے دوران قوانین کی شدید خلاف ورزیاں کی ہیں اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے سے بھی گریز نہیں کر رہے۔ سوشل میڈیا پوسٹوں میں ٹرمپ کو سزا سنانے والی جیوری کے ارکان کو زد و کوب کرنے اور جج جوآن مرچن کو پھانسی دینے کی کال بھی دی جارہی ہے۔
یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ہش منی کیس کے تمام 34 مقدمات میں قصوروار پائے گئے۔ ٹرمپ کے حامیوں سے یہ سزا ہضم نہیں ہو پارہی۔ وہ مکمل سول نافرمانی کی تحریک چلانے کی بات بھی کر رہے ہیں اور انقلاب برپا کرنے کی بھی۔ انہوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے ملک بھر میں ہنگامہ آرائی کا بازار گرم کرنے کی کال دی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ واحد سابق امریکی صدر ہیں جنہیں کسی کیس میں باضابطہ کارروائی کے بعد سزا سنائی گئی ہے۔ انہیں سزا سنائے جانے کے بعد سوشل میڈیا پر طوفان سا برپا ہوگیا۔ حامیوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے علاوہ خود ڈونلڈ ٹرمپ کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ٹروتھ سوشل، پیٹریاٹس ڈاٹ وِن اور گیٹ وے پنڈت پر بھی ہنگامہ آرائی کی تحریک دینے والی پوسٹیں لگائی گئی ہیں۔
ٹرمپ کے حامیوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے ہتھیار اٹھانے اور ریاست کے مقابل آنے کی کال دی ہے جس پر ملک بھر میں شدید عوامی ردِعمل بھی پایا جاتا ہے۔ ڈیموکریٹس نے محکمہ انصاف سے کہا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر انتہا پسندانہ اور ریاست مخالف پوسٹوں کا نوٹس لیتے ہوئے معاملات کو درست کرنے کے اقدامات کرے۔
گیٹ وے پنڈت پر ایک پوسٹ میں کہا گیا کہ اب وقت آگیا ہے کہ بائیں بازو کے (لبرل) عناصر کو موت کے گھاٹ اتارا جائے کیونکہ یہ لوگ جمہوری طریقوں سے سُدھرنے والے نہیں۔ 2020 کے صدارتی انتخاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کی شکست کے بعد بھی ری پبلکن پارٹی کے حامیوں نے بہت بڑے پیمانے پر ہنگامہ آرائی کی تھی اور ملک کی تاریخ میں پہلی بار دارالحکومت واشنگٹن میں کلیدی ریاستی عمارتوں پر دھاوا بولا تھا۔
Comments are closed on this story.