کینیڈین صوبے میں بھارتی طلبہ نے بھوک ہڑتال روک دی
کینیڈا سے نکالے جانے والے بھارتی طلبہ نے بھوک ہڑتال روک دی ہے۔ کینیڈا کے صوبے پرنس ایڈورڈز آئی لینڈ کی حکومت نے بیرونی طلبہ کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر امیگریشن قانون میں ترمیم کی ہے جس کی زد میں سب سے زیادہ بھارتی طلبہ آئے ہیں۔
پرنس ایڈورڈز آئی لینڈ کی حکومت چاہتی ہے کہ بنیادی ڈھانچے پر مرتب ہونے والے دباؤ کو کم کیا جائے اور رہائشی سہولتوں کے بحران پر بھی قابو پایا جائے۔ یہ مسائل کینیڈا کے دیگر صوبوں میں بھی پائے جاتے ہیں۔ اس حوالے سے حکومت پر تارکینِ وطن کی آمد روکنے کے حوالے سے غیر معمولی دباؤ ہے۔
پرنس ایڈورڈز آئی لینڈ کے امیگریشن چیف جیف ینگ سے ملاقات کے بعد بھارت کے بھوک ہڑتالی طلبہ نے اپنی بھوک ہڑتال عارضی طور پر روک دی۔ جیف ینگ نے انہیں یقین دلایا کہ نئے امیگریشن قانون کے تحت کسی بھی بیرونی طالبِ علم سے امتیازی سلوک روا نہیں رکھا جائے گا اور یہ تاثر بالکل بے بنیاد ہے کہ بھارتی طلبہ کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ یاد رہے کہ بھوک ہڑتال جزوی نوعیت کی تھی یعنی طلبہ نے پانی یا جوس پینے سے گریز کیا۔
پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ کی حکومت نے ورک پرمٹ کی معیاد میں توسیع سے متعلق کوئی وعدہ نہیں کیا۔ صوبے کو بیرونی طلبہ کی طرف سے 12 ہزار درخواستیں موصول ہوئی ہیں اور ان میں سے صرف 1590 کو قبول کیا گیا ہے۔
Comments are closed on this story.