ہم جنس پرستوں سے متعلق سائنسدانوں کا نیا انکشاف
دنیا بھر کے کئی ممالک جہاں ہم جنس پرستی اور اس کے سپورٹرز کے خلاف اقدامات کرتے دکھائی دیتے ہیں، وہیں اب سائنس کی جانب سے بھی ہم جنس پرستی پر ایک تحقیق سامنے آئی ہے۔
ڈیلی میل کے مطابق مخالف جنس کے مقابلے پر ہم جنس پرستوں میں کینسر ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
امریکی کینسر سوسائٹی کی جانب سے کی جانے والی تحقیق کئی لحاظ سے سوشل میڈیا صارفین سمیت دنیا بھر میں لوگوں کو حیران کر رہی ہے۔
اس تحقیق میں ہم جنس پرست اور خواجہ سرا (ایل جی بی ٹی کیو پلس) میں کینسر کے امکانات سے متعلق ہی بتایا گیا ہے۔
جبکہ ادارے کی جانب سے کہناتھا کہ چونکہ ہم جنس پرست اور خواجہ سرا (ایل جی بی ٹی کیو پلس) کے افراد سگریٹ، شراب، ڈرگس سمیت ان تمام چیزوں کی طرف مائل ہوتے ہیں جو کہ کینسر کا باعث بنتی ہے، یہی وجہ ہے کہ ان افراد میں کینسر ہونے کے امکانات بھی زیادہ ہوتے ہیں۔
سعودی عرب میں ’حجاج کرام‘ کی گرفتاری شروع
رپورٹ میں کہنا تھا کہ ہم جنس پرست اور خواجہ سرا (ایل جی بی ٹی کیو پلس) کے افراد میں ایس ٹی آئی جیسے کہ ایچ آئی وی اور ایچ پی وی ہونے کے امکانات بھی ہوتے ہیں جو کہ کینسر کا باعث بنتے ہیں۔
امریکی کینسر سوسائٹی کے چیف سائنٹیفک افسر ڈاکٹر ولیم داہوت کا کہنا تھا کہ ہم خاص طور پر صحت کی دیکھ بھال کے حوالے سے آبادی میں ہچکچاہٹ پر آگاہ ہیں۔ ہمیں خدشہ تھا کہ تعصبات کی بنا پر اور کم واقفیت کی بنا پر نتائج بدتر ہو سکتے ہیں۔
اس تحقیق میں 3 بڑے قومی سروے کیے گئے تھے، جن میں نیشنل ہیلتھ انٹرویو سروے، برتاؤ رسک فیکٹر سرویلیئنس سسٹم اور نیشنل یوتھ تمباکو سروے شامل ہیں۔
جبکہ اسی سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ہم جنس پرست افراد مخالف جنس کے مقابلے میں زیادہ سگریٹ پیتے ہیں۔
Comments are closed on this story.