Aaj News

اتوار, نومبر 17, 2024  
14 Jumada Al-Awwal 1446  

بحریہ ٹاؤن کے عہدیداروں کو طیارے سے آف لوڈ کیوں کیا؟ حکومت نے وضاحت کیلیے وقت مانگ لیا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے نے منظور حسین مغل کا نام نو فلائی لسٹ میں شامل کرنے پر وزارت دفاع سے جواب طلب کیا
شائع 31 مئ 2024 01:54pm

وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو یہ بتانے کے لیے مزید وقت مانگا کہ پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کے 3 قریبی ساتھیوں کو حال ہی میں بیرون ملک جانے سے کیوں روکا گیا۔

واضح رہے کہ سعودی عرب جانے والی پرواز سے بحریہ ٹاؤن کے تین عہدیداروں کو ’آف لوڈ‘ کیے جانے کا انکشاف ہوا تھا۔ ’بحریہ ٹاؤن کے تین عہدیداروں کو سعودی عرب جانے والی پرواز سے کیوں اتارا گیا؟ یہ وہ سوال ہے جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک کیس میں حکومت کے سامنے رکھا ہے ۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بحریہ ٹاؤن کے چیف سرویئر منظور حسین مغل اس کیس میں درخواست گزارہیں۔ وہ سعودی عرب جانے والی پرواز سے اتارے گئے تین افراد میں شامل تھے۔

اس سے قبل یف آئی اے نے انٹیگریٹڈ بارڈر مینجمنٹ سسٹم (آئی بی ایم ایس) کی ’اسٹاپ لسٹ ڈاکومنٹ‘ جمع کرائی، جس کے مطابق جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی کی سفارش پر تینوں افراد کو پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں رکھا گیا۔

طاہر بٹ بحریہ ٹاؤن کے لیے ’لینڈ سیکیورٹی‘ کے سربراہ ہیں، ظفر اقبال شاہ زمین سے متعلق معاملات کو بھی دیکھتے ہیں، جب کہ منظور حسین مغل متنازع پراپرٹی ڈویلپر ملک ریاض کے تمام رئیل اسٹیٹ پروجیکٹس کے لیے چیف سرویئر کے اہم عہدے پر فائز ہیں۔

جسٹس کیانی نے درخواست گزار منظور حسین مغل کا نام نو فلائی لسٹ میں شامل کرنے پر وزارت دفاع سے جواب طلب کیا۔

اسسٹنٹ اٹارنی جنرل بیرسٹر عثمان گھمن نے وزارت سے تفصیلی جواب جمع کرانے کے لیے مہلت مانگ لی۔ بعد ازاں سماعت 5 جون تک ملتوی کر دی گئی۔