Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

دہلی میں بلا خیز گرمی سے 42 ہلاک، مودی سرکار نے پانی کی سپلائی روک دی

مودی مخالف اروند کیجری وال کی قیادت میں دہلی حکومت نے اضافی پانی کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا
شائع 31 مئ 2024 11:57am

شدید گرمی نے بھارت کے صوبے دہلی اور مرکز کے درمیان جاری سرد جنگ کو اب گرم جنگ میں تبدیل کردیا ہے۔ مودی سرکار نے دہلی کی حکومت کو ناکام بنانے کے لیے مختلف ہتھکنڈے اپنائے ہیں۔ پانی کا بحران بھی اُن میں سے ایک ہے۔ شدید گرمی سے شمالی بھارت کے بیشتر علاقوں کے باشندے انتہائی پریشانی سے دوچار ہیں۔ 42 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ زیادہ ہلاکتیں بہار میں ہوئی ہیں۔

دہلی میں عام آدمی پارٹی کی حکومت ہے اور اس پارٹی کے کنوینر اروند کیجری وال دہلی کے وزیرِ اعلیٰ ہیں۔ مودی سرکار نے اُنہیں قبول نہیں کیا اور اب اُنہیں کرپشن کے ایک کیس میں پھنسانے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے۔

کیجری وال آج کل ضمانت پر ہیں۔ دہلی ہائی کورٹ نے مداخلت کرکے اروند کیجری وال کو دہلی کا نظم و نسق سنبھالنے کا موقع فراہم کیا ہے۔

دہلی کی حکومت کو ناکام بنانے کے لیے شدید گرمی میں پانی کی فراہمی روکی جارہی ہے۔ دو دن قبل دہلی میں درجہ حرارت 52.3 سینٹی گریڈ تک جاپہنچا تھا جو شہر کی معلوم تاریخ کا گرم ترین دن تھا۔ دہلی باشندے اِتنی شدید گرمی سے بلبلا اٹھے ہیں۔ ایسے میں پانی کا بحران اُن کی مشکلات میں مزید اضافہ کر رہا ہے۔

دہلی میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ بھی کی جارہی ہے۔ شدید گرمی کے باعث بہت سے مقامات پر بجلی کی تنصیبات خرابی کا شکار ہوئی ہیں، ٹرانسفارمر پھٹنے کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔ بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے پانی کی فراہمی کا نظام پہلے ہی متاثر ہوچکا ہے۔ ایسے میں پانی کی بندش نے کیجری وال حکومت کو اعلیٰ ترین عدالت سے رجوع کرنے پر مجبور کیا ہے۔

دہلی کی حکومت نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرکے استدعا کی ہے کہ ہریانہ، اتر پردیش اور ہماچل پردیش سے اضافی پانی دلوایا جائے۔

دہلی حکومت نے سپریم کورٹ میں دائر کی جانے والی درخواست میں کہا ہے کہ دہلی میں قیامت خیز گرمی پڑ رہی ہے۔ لوگ ہیٹ ویو سے بے حال ہیں۔ ایسے میں پانی کا بحران وباؤں کو بھی جنم دے سکتا ہے اس لیے ایک ماہ تک اتر پردیش، ہماچل پردیش اور ہریانہ کو اضافی پانی فراہم کرنے کی ہدایت کی جائے۔

دہلی کے وزیرِ اعلیٰ اروند کیجری وال نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماؤں سے کہا ہے کہ وہ سیاسی اختلافات ایک طرف ہٹاکر صرف عوام کی بہبود کے بارے میں سوچیں۔ واضح رہے کہ ہریانہ اور اتر پردیش میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی مخلوط حکومت ہے جبکہ ہماچل پردیش میں کانگریس کی حکومت ہے۔

MODI SARKAR VS DELHI GOVT

ACUTE WATER SHORTAGE

DELHI MOVES SUPREME COURT