آگ کا سورج کپکپا رہا ہے، وجہ کیا ہے؟
نظام شمسی کے سب سے روشن ستارے سورج میں ان دنوں ایک حیرت انگیز تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے۔
سورج میں ایک دیو ہیکل دھبے کا مشاہدہ کیا گیا ہے جس کے باعث اس میں غیر معمولی طور پر ایک کپکپاہٹ دیکھی گئی ہے۔
سورج پر موجود اس دیو ہیکل دھبے کو AR3664 کا نام دیا گیا ہے جس کا حجم (Size) متعدد زمینوں کے سائز جتنا بنتا ہے۔اس کے باعث سورج میں قدرتی طور پر ایک تھرتھراہٹ پیدا ہو رہی ہے۔
مذکورہ سن اسپاٹ (AR3664) بیس سالوں میں زمین سے ٹکرانے والے سب سے مضبوط شمسی طوفان کا ذمہ دار رہ چکا ہے۔
ماہرین کے مطابق آئندہ ہفتے سورج کے گھومنے پر AR3664 دھبہ عین زمین کے سامنے آجائے گا، جس سے ماہرین فلکیات اور موسم کی پیشن گوئی کرنے والوں کو اس کے ممکنہ اثرات کا بہتر اندازہ لگانے میں مدد ملے گی۔
مئی کے دوسرے ہفتے میں سورج کے اندر پیدا ہونے والے سات طوفانوں کے اثرات زمین پر مرتب ہوئے۔ دنیا کے مختلف خطوں میں شمسی طوفانوں کے مختلف النوع اثرات دکھائی دیے۔ سورج کے اندر رونما ہونے والے اس دھبے کے نتیجے میں پیدا ہونے والے طوفان کی رفتار 48 لاکھ کلومیٹر فی گھنٹہ تھی۔ اس کے نتیجے میں آگ کی ایسی لپٹیں پیدا ہوئیں جن کی دسترس کئی لاکھ کلومیٹر تھی۔
شمسی طوفان کے نتیجے میں 10 مئی کو جنوبی ایشیا سمیت کئی خطوں میں غیر معمولی چمک پیدا ہوئی۔ سورج کی سطح پر رونما ہونے والے ارتعاش کا مطالعہ کرنے والے ماہرین نے بتایا کہ AR3664 کے نتیجے میں سورج کے دور افتادہ حصے میں عجیب سا ارتعاش پیدا ہو رہا ہے۔ جس طور زمین کے اندر پیدا ہونے والا ارتعاش ماہرین کو زمین کی ساخت کے سمجھنے میں مدد دیتا ہے بالکل اُسی طور سورج کے اندر پیدا ہونے والا ارتعاش بھی سورج کی ساخت کے سمجھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
ماہرین سورج میں پیدا ہونے والے ارتعاش کا مطالعہ خلا کے ماحول پر ممکنہ اثرات کا جائزہ لینے کے لیے کیا جارہا ہے۔ شمسی طوفانوں سے خارج ہونے والی توانائی زمین پر ٹیلی مواصلات کے نظام میں خرابیاں پیدا کرسکتی ہے۔
ماہرین اُس لمحے کا بے چینی سے انتظار کر رہے ہیں جب یہ بڑا دھبا یعنی AR3664 زمین کے سامنے آئے گا۔ اس کے مشاہدے اور مطالعے سے سورج کے دھبوں، ارتعاش اور مقناطیسی میدانوں کے باہمی تفاعل کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔
Comments are closed on this story.