Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

طلعت حسین: وہ کہانی جو سنیما کے گیٹ کیپر سے شروع ہوئی

ریڈیو پر معاوضے میں تیزی سے اضافہ ہوا
شائع 27 مئ 2024 11:50am

ڈراموں، فلموں، ریڈیو اور تھیٹر کے معروف ایوارڈ یافتہ سینئر اداکار طلعت حسین کراچی میں وفات پا گئے ہیں۔

سنہ 1940 میں انڈیا میں پیدا ہونے والے طلعت حسین کی عمر 80 سال سے زائد تھی ۔وہ فنونِ لطیفہ سے نصف صدی سے وابستہ تھے۔ گویا انھوں نے اپنی عمر کا بیشتر حصہ اداکاری، صداکاری، آرٹ اور فن کے لیے وقف کر دیا۔

سینئر اداکار طلعت حسین انتقال کرگئے، نمازجنازہ کی ادائیگی کے بعد سپرد خاک

طلعت حسین کو یہ مقام راتوں رات نہیں مل گیا، بلکہ ان کی کامیابی کے پیچھے ان کی جدوجھد کی ایک لمبی داستان پوشیدہ ہے۔ انہوں نے مشکل وقت میں ہوٹل کے برتن بھی دھوئے اورویٹرنگ بھی کی۔

ابتداء میں طلعت حسین ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر کام کرنے کا جو معاوضہ ملتا تھا، وہ بھی برائے نام تھا۔

تزین حسین نے والد طلعت حسین کی بیماری کے والدہ پر اثرات شیئر کیے

ان کے اہل خانہ کو جب مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تو ایک وقت ایسا بھی آیا کہ ریجنٹ اسٹریٹ پرواقع ایک ہوٹل میں ویٹر اور برتن دھونے والے کی ضرورت تھی، ان ہی دنوں مشکلات کی وجہ سے لیجنڈری اداکار نے اس ہوٹل میں ملازمت اختیار کی۔

وہ جمعے اور ہفتے کی رات برتن دھوتے اور اتوار کا سارا دن ہوٹل میں ویٹری کرتے تھے۔

اپنی معاشی حالت بہتر کرنے کے لیے انہوں نے کراچی کے لیرک سنیما میں کچھ عرصے تک گیٹ کیپنگ بھی کی، بعد ازاں معاشی حالات بہتر ہونے کی وجہ سے انہوں نے یہ کام چھوڑ دیا۔

ریڈیو پر بھی ان کاابتدائی معاوضہ انتہائی کم تھا۔ جب انہوں نےریڈیو پر کام کرنا شروع کیا، تو ابتدا میں انہیں پانچ روپے ملتے تھے۔ انہوں نے ریڈیو پر پہلا پروگرام ’کچھ غمِ جاناں کچھ غمِ دوراں‘ کیا تواس ڈرامے کی مقبولیت کی وجہ سے وہ راتوں رات ریڈیو کے اسٹار بن گئے تھے اور انہیں فوراً ہی دوسری کیٹیگری مل گئی تھی۔ ان کا معاوضہ بھی بڑھادیا گیا اور پانچ روپے کے بہ جائے پندرہ روپے ملنے لگا۔

آج یہ لیجنڈ اداکار ہمارے درمیان موجود نہیں، مگر جب بھی ٹی وی اور ریڈیو کی تاریخ رقم کی جائے گی، تو ان کا نام سنہری حرفوں میں لکھا جائے گا۔

طلعت حسین کے سوگواروں میں دو بیٹیاں اور ایک بیٹا شامل ہیں۔

lifestyle

showbiz celebrities