Aaj News

اتوار, ستمبر 08, 2024  
03 Rabi ul Awal 1446  

فرٹیلائزر فیکٹریوں کے لیے گیس سبسڈی ختم کرنے کا فیصلہ

جہاں ضرورت محسوس ہوگی کسانوں کو سبسڈی براہِ راست دی جائے گی، وفاقی کابینہ کا فیصلہ
شائع 26 مئ 2024 09:13am

وفاقی حکومت نے کھاد بنانے والے کارخانوں کو گیس میں دی جانے والی سبسڈی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے کہ کھاد بنانے کے عمل میں دی جانے والی سبسڈی سے کسانوں کو فائدہ نہیں پہنچ رہا۔ ان کے لیے کھاد کی قیمت میں کوئی کمی نہیں آرہی۔ واضح رہے کہ کھاد کے کارخانوں کے لیے گیس کی سبسڈی ختم کرنے کا فیصلہ بھی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی شرائط میں سے ہے۔

یہ فیصلہ حال ہی میں وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا جب خریف کی فصلوں کے لیے 7 مئی کے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کی گئی۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق سے متعلق اس اجلاس کا بنیادی مقصد خریف کی فصلوں کے لیے یوریا کھاد کی رسد سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا۔

پیٹرولیم ڈویژن نے وضاحت کی کہ آئل اینڈ گیس ریگیولیٹری اتھارٹی نے کھاد کے کارخانوں کو دی جانے والی گیس کی جو قیمت مقرر کی ہے اس قیمت کے مطابق گیس دینے سے ہونے والا خسارہ یا تو گھریلو صارفین کو پورا کرنا ہوگا یا پھر فائنانس ڈویژن یہ بوجھ اٹھائے گی۔

صنعتوں اور پیداوار کی وزارت نے بتایا کہ کھاد بنانے والے کارخانوں کو گیس پر دی جانے والی سبسڈی کا فائدہ کسانوں تک منتقل نہیں کیا جارہا۔ کھاد سستی تیار ہونے پر بھی کسانوں کو بھاری قیمت ہی ادا کرنا پڑ رہی ہے۔ تجویز پیش کی گئی کہ کھاد کے شعبے کے لیے گیس کی قیمت میں پایا جانے والا فرق ختم کیا جائے۔

فائنانس ڈویژن نے بھی مالیاتی مشکلات کے پیشِ نظر کھاد کے شعبے کو سستی گیس فراہم کرنے سے متعلق تجویز کی حمایت اور منظوری سے گریز کیا۔ ان تمام امور کی روشنی میں وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ کھاد کے شعبے کو بھی گیس عمومی یعنی مکمل نرخ پر فراہم کی جائے۔

وفاقی کابینہ نے پیٹرولیم ڈویژن کو اس فیصلے کی تعمیل کی نگرانی کی ہدایت کرتے ہوئے یہ فیصلہ بھی کیا کہ جہاں بھی ضرورت محسوس ہوگی، کسانوں کو براہِ راست سبسڈی فراہم کی جائے گی۔ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل کی اپیکس کمیٹی نے ایک اجلاس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو کھاد کے کارخانوں کے حسابات کا جامع آڈٹ کرنے کا مشورہ دیا تھا کہ انکم ٹیکس سے متعلق امور بحسن و خوبی نمٹائے جاسکیں۔

اس وقت پاکستان سے سالانہ 2 لاکھ میٹرک ٹن یوریا کھاد اسمگل کی جارہی ہے۔ یہ اسمگلنگ اس لیے ممکن ہو پائی ہے کہ گیس اور دیگر معاملات میں سبسڈی کی بدولت کیمیائی کھاد کی لاگت کم آرہی ہے۔

federal cabinet

GAS SUBSIDY ON FERTILIZERS

FARMERS NOT GETTING BENEFIT

ECC DECISIONS

KHAREEF CROP