Aaj News

پیر, نومبر 18, 2024  
15 Jumada Al-Awwal 1446  

پیدل چلنے والوں کیلئے کونسی گاڑیوں کی کونسی قسم زیادہ خطرناک ہے؟

شہری علاقوں میں زیادہ امکان، الیکٹرک گاڑیوں کے بے آواز ہونے سے لوگ بے دھیانی میں زد میں آجاتےہیں، برطانوی ماہرین
اپ ڈیٹ 25 مئ 2024 03:17pm

لندن اسکول آف ہائیجین کے فِل ایڈورڈز، سیوبھان مورے اور کریگ ہجنز کا کا کہنا ہے کہ پیٹرول یا ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں کے مقابلے میں الیکٹرک یا دہری توانائی والی گاڑیوں کی زد میں آنے کا امکان دگنا پایا گیا ہے۔

الیکٹرک کاریں، بسیں، موٹر سائیکلیں اور اسکوٹر بجلی کے انجن سے چلتی ہیں۔ یہ ماحول کے لیے بہت سُودمند بات ہے کیونکہ الیکٹرک انجن دھواں نہیں چھوڑتا۔ مگر خیر، لازم نہیں کہ جو کچھ ماحول کے لیے اچھا ہو وہ انسانوں کے لیے مفید ہو۔ الیکٹرک اور ہائبرڈ گاڑیوں کا بھی کچھ ایسا ہی معاملہ ہے۔

برطانیہ میں 2013 سے 2017 کے درمیان کے حادثات اور اُن کے نتیجے میں ہونے والی اموات کے اعداد و شمار کا جائزہ لینے سے معلوم ہوا ہے کہ شہری علاقوں میں الیکٹرک اور ہائبرڈ گاڑیوں سے ٹکرانے اُن کے آ ٹکرانے کا احتمال زیادہ ہوا ہے۔ یہ تحقیق دی جرنل آف اپیڈیمیولوجی اینڈ کیمونٹی ہیلتھ میں شائع ہوئی ہے۔

فل ایڈورڈز، سیوبھان مورے اور کریگ ہجنز کہتے ہیں کہ حکومتوں کو اس حوالے سے خصوصی اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ فٹ پاتھ پر یا سڑک کے کنارے پیدل چلنے والوں کی سلامتی یقینی بنائی جاسکے۔ ان کا کہنا ہے کہ پیٹرول اور ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں کا چلن ختم کرنا اچھی بات ہے تاہم اس سلسلے پیدل چلنے والوں کی سلامتی کو اولین ترجیح کا درجہ دیا جانا چاہیے۔

الیکٹرک گاڑیاں بہت حد تک بے آواز ہوتی ہیں یا پھر اُن کے انجن کی آواز معمولی سی ہوتی ہے۔ لوگوں کو پتا نہیں چلتا کہ کب کوئی الیکٹرک گاڑی اُن کے پیچھے پہنچ چکی ہے۔ وہ بے دھیانی میں پلٹتے ہیں تو گاڑی سے ٹکرا جاتے ہیں۔

بچوں اور نوجوانوں کے الیکٹرک گاڑیوں سے ٹکرانے کا احتمال زیادہ ہوتا ہے۔ سڑک کے حادثات میں 25 فیصد اموات پیدل چلنے والوں کی ہوتی ہیں۔ الیکٹرک موٹر سائیکلیں اور اسکوٹر بھی بالعموم بے آواز ہوتے ہیں۔ پیدل چلنے والوں کو اندازہ ہی نہیں ہو پاتا کہ کوئی چیز اُن کے پیچھے بہت تیزی سے آرہی ہے۔

فل ایڈورڈز، سیوبھان مورے اور کریگ ہجنز نے اپنی تحقیق کے لیے برطانیہ میں چار سال کے دوران سڑک کے حادثات میں زخمی ہونے والے 9 لاکھ 16 ہزار افراد کا جائزہ لیا۔ ان میں ایک لاکھ 20 ہزار پیدل چلنے والے تھے۔ ان میں سے 96 ہزار کو کسی کار یا ٹیکسی نے ٹکر ماری تھی۔ بیشتر حادثات شہری علاقوں میں ہوئے۔ 94 فیصد حادثات الیکٹرک یا ہائبرڈ گاڑیوں سے ہوئے جبکہ 88 فیصد معاملات میں پیٹرول اور ڈیزل کی گاڑیاں ملوث پائی گئیں۔

برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک میں لوگ ماحول دوست طریقوں سے بھی سفر کرتے ہیں یعنی پیدل چلتے ہیں یا پھر سائیکلنگ کرتے ہیں۔ اس حوالے سے سوچنے کی ضرورت ہے تاکہ پیدل چلنے والوں کو زیادہ سے زیادہ تحفظ فراہم کیا جاسکے۔

PADESTRIANS

ELECTRIC AND HYBRID VEHICLES

UK EXPERTS

NOISELESS