Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

کے الیکٹرک نے عوام پر بجلی گرانے کا 7 سالہ منصوبہ تیار کرلیا

ٹیرف میں 10 روپے 69 پیسے فی یونٹ اضافے کی استدعا، نیپرا نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے آرا طلب کرلیں
شائع 25 مئ 2024 12:22pm

کے الیکٹرک نے عوام پر بجلی کے نرخوں میں اضافے کی شکل میں بجلی گرانے کا سات سالہ منصوبہ تیار کیا ہے۔ ادارے نے حکومت سے سات سال کے لیے ٹیرف میں 10 روپے 69 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری کی استدعا کی ہے۔

بیس ٹیرف میں 76 فیصد اضافے سے بجلی کا فی یونٹ نرخ 44 روپے 69 پیسے ہوجائے گا۔ ملٹی ایئر ٹیرف کے تحت نرخوں میں اضافے کی منظوری 2030 تک کے لیے ہوگی۔ اس وقت بیس ٹیرف 34 روپے فی یونٹ ہے۔

کے الیکٹرک نے حکومت نے نرخوں میں اضافے کی جو منظوری چاہی ہے وہ کاسٹ آف پاور ای پی پی، ترسیل، تقسیم، منافع کے مارجن اور دیگر مدوں میں ہے جو 18 روپے 88 پیسے فی یونٹ سے 2 روپے 7 پیسے فی یونٹ تک ہے۔

نیشنل پاور ریگیولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے نوٹس جاری کرتے ہوئے اسٹیک ہولڈرز سے 7 دن میں آرا طلب کی ہیں۔ کے الیکٹرک نے نیپرا کو بتایا ہے کہ رواں مالی سال کے لیے بجلی کی لاگت 26 روپے 94 پیسے فی یونٹ ہے۔ پیداوار پر 502 ارب روپے خرچ ہوئے ہیں۔

تقسیم و ترسیل کے دوران ہونے والے نقصان کو شامل کرنے کی صورت میں کے الیکٹرک کے لیے بجلی کی قیمتِ کرید 31 روپے 41 پیسے فی یونٹ رہی ہے۔ رواں مالی سال کے ترسیل کے چارجز 55 ارب روپے رہے ہیں۔

بجلی کی تقسیم کے چارجز بل میں پیش کیے جانے والے یونٹس اور نیپرا کی طرف سے منظور کیے جانے والے ٹیرف کی بنیاد پر طے کیے جائیں گے۔

رواں مالی سال میں تقسیم کے چارجز 61 ارب 38 کروڑ روپے سے زائد رہے ہیں۔ 2030 کے تقسیم کے چارجز کے الیکٹرک کی درخواست میں تجویز کیے گئے میکینزم کی بنیاد پر طے کیے جائیں گے۔

کے الیکٹرک نے ریٹیل مارجن 1.5 فیصد مقرر کرنے کی استدعا کی ہے۔ رواں مالی سال کے لیے ریکوری کی مد میں پہچنے والا نقصان 46 ارب روپے ہے۔ یہ خسارہ صارفین سے ہونے والی اصل آمدنی میں ایڈجسٹ کیا جائے گا۔ کے الیکٹرک کے تخمینے کے مطابق ورکنگ کیپٹل کاسٹ 33 ارب روپے ہے۔

کے الیکٹرک نے نیپرا میں دی جانے والی درخواست میں یہ دلیل دی ہے کہ ٹیرف میں جو اضافہ مانگا جارہا ہے اُس کا صارفین سے چارج کیے جانے والے بلوں سے کوئی تعلق نہیں۔ صارفین سے کی جانے والی بلنگ ملک گیر یکساں ٹیرف کے تحت ہوگی۔

nepra

K Electric

Recovery

MULTI YEAR TARIFF

INCREASE IN PRICE PER UNIT

LOSSES

WORKING CAPITAL COST