Aaj News

جمعرات, ستمبر 19, 2024  
14 Rabi ul Awal 1446  

وفاق کی سُود اور گردشی قرضوں کا بوجھ صوبوں پر ڈالنے کی تیاری

قابلِ تقسیم مالیاتی وسائل کا 42.5 فیصد وفاق کے پاس رہ گیا، اخراجات گھٹائے جانے چاہئیں، وزیر مملکت برائے خزانہ
شائع 25 مئ 2024 11:31am

وفاقی حکومت نے عندیہ دیا ہے کہ این ایف سی کے تحت صوبوں کو دیے جانے والی رقوم کے ساتھ ساتھ بیرونی قرضوں پر سود اور توانائی کے شعبے کے گردشی قرضوں کا بوجھ بھی اُن پر ڈالا جاسکتا ہے۔

حکومت کے پاس قابلِ تقسیم پُول میں میں صرف 42.5 فیصد بچا ہے جبکہ بیرونی قرضوں پر سُود کی ادائیگیوں اور توانائی کے شعبے کے گردشی قرضوں کی ادائیگی برقرار رکھنا بھی ممکن نہیں رہا۔ روزنامہ بزنس ریکارڈ کی ایک رپورٹ کے مطابق صوبوں کی طرف سے این ایف سی ایوارڈ شیئر کا نئے سِرے سے جائزہ لینے سے انکار کے بعد وفاقی حکومت بیرونی قرضوں پر سُود کی ادائیگی اور توانائی کے گردشی قرضوں کی ادائیگی کا بوجھ صوبوں تک منتقل کرنے کے آپشن پر غور کرسکتی ہے۔

وزارتِ خزانہ کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ حکامِ بالا کے درمیان مشاورت کے دوران اِس بات پر اتفاقِ رائے پایا گیا ہے کہ صوبوں سے قرضوں پر سُود اور گردشی قرضوں کی ادائیگی کے لیے کہا جائے کیونکہ 2010 کے این ایف سی ایوارڈ کے تحت قابلِ تقسیم پُول میں صوبوں کا حصہ 57.5 فیصد کیا جاچکا ہے۔

حکومت کے پاس قابلِ تقسیم پُول میں صرف 42.5 فیصد مالی وسائل بچے ہیں جن کی حدود میں رہتے ہوئے قرضوں پر سُود اور گردشی قرضوں کی اقساط ادا کرنا ممکن نہیں رہا۔ رابطہ کیے جانے پر وزیرِ مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے روزنامہ بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ قرضوں پر سُود اور گردشی قرضوں کی ادائیگی کے لیے صوبوں اور وفاقی حکومت کے درمیان اتفاقِ رائے ناگزیر ہے تاہم اِس کا امکان خاصا محدود ہے کیونکہ صوبے ایف ایف سی ایوارڈ میں اپنا شیئر کم کرنے پر آمادہ نہیں۔

ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ وہ اس بات سے واقف ہیں کہ 2010 کے این ایف سی ایوارڈ میں وفاقی حکومت کا شیئر پریشان کن حد تک کم ہے۔ ایسے میں اٹھارویں ترمیم کے تحت وزارتوں اور ڈویژنز کی تعداد یا حجم گھٹانے کے سوا چارہ نہیں۔

وزیرِ مملکت برائے خزانہ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو این ایف سی میں صوبوں کے شیئر پر نظرِثانی کرنے کے بجائے حکومتی مشینری کی ڈاؤن سائزنگ، پنشن اصلاحات اور قرضوں کے بہتر نظم و نسق کے ذریعے اپنے اخراجات کا گراف نیچے لانے پر توجہ دینی چاہیے۔

ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ وہ مالیاتی عدمِ ارتکاز کی حامی ہیں اور مالیاتی معاملات میں ذمہ داری ضلع کی سطح تک منتقل کی جانی چاہیے جس کا تصور اٹھارویں ترمیم میں دیا گیا ہے۔ اب تک ایسا نہیں ہوسکا۔ اس کے لیے غیر معمولی سیاسی عزم کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں :

”نیا این ایف سی ایوارڈ نہ آنے سے بلوچستان کو300 ارب سے زیادہ کا نقصان ہوچکا ہے“

18ویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ پر نظرثانی، ن لیگ نے خبروں کی تردید کردی

پاکستان کا گردشی قرضہ 5730 ارب روپے پر پہنچنے کا انکشاف

Circular debt

PAYMENT OF INTEREST

NFC AWARD

DIVISIBLE POOL

CUT IN EXPENDITURES

DR AISHA GHAUS PASHA