میکسیکو بارڈر پر تعینات امریکی فوجیوں میں خود کشی کا رجحان بڑھ گیا
میکسیکو اور امریکا کی سرحد پر امریکا میں داخل ہونے کے خواہش غیر قانونی تارکینِ وطن کی تعداد میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ طویل سرحد پر جا بہ جا تعینات سیکیورٹی اہلکاروں پر بھی حالات کا دباؤ بڑھتا جارہا ہے۔
امریکی میڈیا کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ سرحد کی نگرانی پر مامور سیکیورٹی فورسز کے اہلکار دن رات ایسے مناظر دیکھتے ہیں جن سے اُن کی ذہن پر شدید منفی اثرات مرتب ہوتے رہتے ہیں۔ سیکڑوں میل کا فاصلہ طے کرکے کسی نہ کسی طور سرحد تک پہنچنے والے لوگوں کے ساتھ عورتیں اور بچے بھی ہوتے ہیں۔ عورتوں اور بچوں کی حالت بہت بُری ہوچکی ہوتی ہے۔ وہ ہاتھ جوڑ کر امریکا میں داخل ہونے کی اجازت مانگتے ہیں۔ یہ سرحدی نگران اُنہیں اجازت نہ دینے کے پابند ہیں۔
سرحد کے نزدیک بیشتر مقامات پر ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں جو اِن سرحدی نگرانوں کے لیے شدید ذہنی الجھنوں کا باعث بنتے ہیں۔ غیر قانونی تارکینِ وطن کی اکثریت کے پاس کھانے پینے کی اشیا بھی ناکافی ہوتی ہیں۔ عورتیں اور بچے بیمار پڑجاتے ہیں۔ یہ سرحدی محافظ بہت سوں کو مرتے اور اُن کی لاشوں کو سڑتے ہوئے بھی دیکھتے ہیں۔ خواتین سے زیادتی اور اُن پر غیر معمولی تشدد کے واقعات بھی رونما ہوتے ہیں۔
انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورک سے جُڑے ہوئے لوگ اچھی خاصی رقم کے عوض لوگوں کو سرحد کے نزدیک چھوڑ کر غائب ہو جاتے ہیں۔ کسی نہ کسی طور امریکا میں داخل ہونے کے خواہش مند لوگ حالات کے رحم و کرم پر ہوتے ہیں۔ بہت سوں سے موسم کی سختی برداشت نہیں ہو پاتی اور پھر خوراک کی قلت بھی اُنہیں لاغر کردیتی ہے۔ یہ لوگ ہفتوں سرحد کے نزدیک پڑے رہتے ہیں اور بیمار بھی پڑ جاتے ہیں۔ اِن کا حالِ زار دیکھ کر سرحدی محافظ اور دیگر عملہ بھی کُڑھتا رہتا ہے کیونکہ اِن لوگوں کے لیے کچھ کرنا اُن کے بس میں نہیں ہوتا۔
تشویش ناک بات یہ ہے کہ دنیا بھر میں خطرناک ترین حالات میں خدمات انجام دینے والے امریکی فوجیوں کے مقابلے میں میکسیکو سرحد کی نگرانی پر مامور ان امریکی سیکیورٹی اہلکاروں میں مایوسی کا گراف خطرناک حد تک بلند ہے اور اِس کے نتیجے میں امریکی فورسز میں یہ لوگ سب سے زیادہ خود کشی کرتے ہیں۔ ایک بڑی الجھن یہ بھی ہے کہ یہ سرحدی محافظ اپنے دل و دماغ کی کیفیت کے بارے میں کچھ زیادہ بتانا گوارا نہیں کرتے اور خاموش رہتے ہیں۔
ایسا بھی ہوتا ہے کہ لوگ اپنی شیر خوار بچوں کو لے کر ان سرحدی محافظوں سے امریکا میں داخلے کی اجازت کے لیے گِڑگِڑا رہے ہوتے ہیں۔ اِن کی حالت دیکھ کر یہ سرحدی محافظ بھی شدید نفسی الجھنوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اِن میں سے بیشتر اپنے کام سے خوش نہیں اور مجبور و بے کس لوگوں کا حالِ زار دیکھ کر کُڑھتے رہنے کے باعث دھیرے دھیرے اچھے خاصے ذہنی مریض ہو جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں :
امریکہ جانے کے خواہشمند 39 افراد قید خانے میں زندہ جل گئے
غیر قانونی تارکین وطن کی آمد سے ہر امریکی متاثر ہو رہا ہے،ڈونلڈ
امریکاکا میکسیکو کی سرحد پر مزید 3ہزار750فوجی بھیجنے کا اعلان
Comments are closed on this story.