نعیم طاہر مرتی ہوئی ماں سے ملنے سے روکے جانے پر جذباتی ہو گئے
نعیم طاہر پاکستان کے لیجنڈ ہیں۔ وہ ایک اداکار، کالم نگار ہیں۔ ان کا تعلق ایک افسانوی خاندان سے ہے، جو فنون لطیفہ سے وابستہ تھے۔
ان کے بیٹے فاران طاہر اور علی طاہر دونوں اداکار ہیں اور وہ اپنے کام سے آرٹ کی وراثت کو بھی آگے لے جا رہے ہیں۔
پاکستانی فنکاروں نے اپنی زندگی میں بہت سی مشکلات برداشت کی ہیں اور ان میں سے زیادہ تر کو کبھی تحریری شکل بھی نہیں دی گئی۔
ایک نجی شو میں گفتگو کرتے ہوئے نعیم طاہر نے اپنی زندگی کا سب سے بڑا پچھتاوا اور آج تک محسوس ہونے والے درد کا انکشاف کیا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ١٩٧٢ میں آرٹس کونسل کی سربراہی کر رہے تھے اور ریاست نے اس کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔ اس کی والدہ اس وقت بیمار ہو گئیں اور انہیں سرجری کے لئے بیرون ملک لے جایا گیا۔ وہ ان کی حالت سیریس ہونے پر اسے دیکھنا چاہتی تھیں، لیکن انہیں دھمکی دی گئی کہ اگرانہوں نے پاکستان چھوڑنے کی بھی کوشش کی تو اس کے خلاف ایف آئی آردرج کر لی جائے گی۔ اس وقت ان کی ماں کا انتقال ہو گیا تھا اور وہ آخر میں انہیں دیکھ نہیں پائے تھے۔ یہ ایک افسوس ہے جو آج تک انہیں ہے۔
انہوں نے اس صدمے کے بارے میں بھی بات کی جب ان کے سسر اور لیجنڈری مصنف امتیاز علی تاج کو قتل کیا گیا تھا۔ جب پاکستان نے ایک بڑا نام کھو دیا اور یہ زخم اب بھی گہرے ہیں۔
فاران طاہر نے بتایا کہ 7 سال کی عمر میں جب انہوں نے اپنی دادی کو بستر پر دیکھا تو انہیں کیسا محسوس ہوا، ان کی والدہ اداسی کی وجہ سے بے ہوش ہو گئیں اور وہ سوچ رہی تھیں کہ کوئی ان کے پیارے دادا کو کیوں قتل کرے گا۔
نعیم طاہرنے بتایا کہ انہوں نے اسپتال میں رہتے ہوئے خون دیا تھا مگر اسٹور کیپر جا چکا تھا اور تاج صاحب کو مطلوبہ خون نہیں مل سکا تھا۔
Comments are closed on this story.