صہیونی فوجی نے غزہ میں قرآن کا نسخہ شہید کر ڈالا، ویڈیو وائرل
غزہ میں ایک صہیونی فوجی کے ہاتھوں قرآن کی بے حرمتی کی ویڈیو نے دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات شدید مجروح کیے ہیں۔ سوشل میڈیا پر وڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں دیکھا جاسکا ہے کہ ایک صہیونی فوجی قرآن پاک کا نسخہ جلاکر شہید کر رہا ہے۔
دنیا بھر میں شدید تنقید کا نشانہ بننے والی یہ ویڈیو اسرائیلی آرمی ریدیو نے جمعرات کو شیئر کی جس میں مشرقی رفح کے علاقے کی ایک مسجد میں قرآن کے نسخے کو کُھلے ہوئے صفحات کے ساتھ آگے میں ڈالتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
اسرائیلی کے سرکاری نشریاتی ادارے کین نے بتایا کہ صہیونی فوجی نے یہ فوٹیج کچھ دن قبل اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر اپ لوڈ کی تھی۔ اسرائیلی حکومت نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ وڈیو میں فوجی نے جس رویے کا اظہار کیا ہے وہ اسرائیلی مسلح افوان کی اقدار سے مطابقت نہیں رکھتا۔
فلسطینی مصنف اور سیاسی کارکن ادہم ابو سلمیہ سوشل میڈیا پر اس قبیح فعل کی شدید مذمت کرتے ہوئے بتایا کہ ایسے ہی دوسرے قبیح واقعات میں ملوث افراد کو سزا نہیں دی گئی جس کے باعث دوسرے بھی ایسا کرنے کی جسارت کر بیٹھتے ہیں۔
ابو سلمیہ کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ میں جاری آپریشن کے دوران 200 سے زائد مسجد کو بمباری سے شہید کیا ہے اور اسرائیلی فوجیوں کی طرف سے اس قبیح عمل پر اظہارِ مسرت کی متعدد ویڈیوز سوشل میڈیا پر موجود ہیں۔
ادہم ابو سلمیہ نے ایک ایکس پوسٹ میں بتایا کہ مقبوضہ غربِ اردن میں اسرائیلی آبادکار بھی بھی قرآن کے نسخے شہید کرتے رہے ہیں جبکہ اسرائیلی حکومت نے اُن کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔
غزہ میں جاری آپریشن کے دوران ایسی درجنوں ویڈیوز سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی گئی ہیں جن میں اسرائیلی فوجیوں کو لُوٹ مار، جلاؤ گھیراؤ اور مکانات تباہ کرنے کے علاوہ زیرِحراست افراد پر حملے اور تباہ شدہ مکانات کی دیواروں پر نفرت آمیز نعرے لکھتےہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
اسرائیلی فوج نے ایسے تمام فوجیوں کے اعمال کو اپنی اقدار کے منافی تو بتایا ہے تاہم اُن کے خلاف کوئی کارروائی اب تک نہیں کی گئی ہے۔ مارچ میں بھی ایک ایسی ہی ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں ایک اسرائیلی فوج کو قرآن کا نسخہ پھاڑتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں :
قرآن پاک کی بے حرمتی روکی جائے، سوئیڈش عوام کی اکثریت کا مطالبہ
قرآن پاک کی بے حرمتی کرنیوالے عراقی کو سویڈن ڈی پورٹ کیوں کر رہا ہے
Comments are closed on this story.