استعال شدہ کاروں کی درآمد پر پابندی کا مطالبہ کیوں؟ انڈس موٹر کمپنی کا انکشاف
حکومت کی جانب سے حالیہ عرصے میں استعمال شدہ درآمدی کاروں پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کرنے کے فیصلے کو عوامی سطح پر پذیرآرائی ملی لیکن مقامی سطح پر آٹو انڈسٹری نے حکومتی فیصلے کو مجموعی طور پر انڈسٹری کے لیے بری خبر قرار دیا۔
اس حوالے سے انڈس موٹر کمپنی (آئی ایم سی) کے چیف ایگزیکٹو علی اصغر جمالی نے حکومت کو بجٹ تجاویز پیش کی ہیں، جس میں ریونیو کی وصولی کو بڑھانے کے لیے استعمال شدہ کاروں کی درآمد پر پابندی لگانے پر زور دیا ہے۔
پاکستان کی آٹو انڈسٹری 2023 میں بھی مشکلات کا شکار
ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق مطابق اصغر جمالی نے اس بات پر زور دیا کہ استعمال شدہ درآمدی کاروں پرریگولیٹری ڈیوٹی کے خاتمے سے درآمدات میں تو اضافہ ہوا لیکن مقامی آٹو انڈسٹری بری طرح متاثر ہوئی۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے انکشاف کیا کہ ’انہوں نے وزیر خزانہ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے حکام سے ملاقات کی ہے، جس میں استعمال شدہ کاروں کی درآمدات کو روکنے کے لیے اقدامات کی تجویز دی گئی ہے، جس سے ممکنہ طور پر ریونیو 70 سے 80 ارب روپے تک بڑھ سکتا ہے۔
اصغر جمالی نے کہا کہ جنوری 2024 کے بعد سے مانگ میں اضافے کی توقعات کے باوجود، موجودہ سال میں استعمال شدہ کاروں کی درآمدات کی وجہ سے پاکستان کی آٹو انڈسٹری کے لیے حالات برے رہے۔
نئی آٹو انڈسٹری اینڈ ایکسپورٹ پالیسی کی منظوری
انہوں نے بتایا کہ مقامی آٹو انڈسٹری نے ڈھائی ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہوئی ہے، مالی سال 2022 میں ٹیکسوں کی مد میں 400 ارب روپےادا کیے اور 25 لاکھ لوگوں کو براہ راست اور بالواسطہ ملازمتیں ملی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جولائی 2023 سے اپریل 2024 تک ہر ماہ اوسطاً 3,068 گاڑیاں، استعمال شدہ کاروں کی درآمدات میں اضافے نے مقامی کاروباروں کو بری طرح متاثر کیا ہے، جس سے ممکنہ طور پر بے روزگاری اور ٹیکس محصولات میں نقصان ہوا ہے۔
Comments are closed on this story.