خانہ کعبہ کے مرکزی دروازے کا ڈیزائن تیار کرنے والا پاکستانی انتقال کر گیا
خانہ کعبہ کی خدمت پر معمور خوش نصیب پاکستانی محمد عاشق حسین کا سعودی عرب میں ایک طویل وقت گزرا جہاں وہ کعبہ شریف کے مرکزی دروازے اور حجر اسود کا خول تیار کرنے والی کمپنی کے مالک لیکن اب وہ قضائے الہیٰ سے انتقال کر گئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کے شہر بہاولپور سے تعلق رکھنے والے محمد عاشق کے والد ملک غلام قادر بہالپور کے نواب صادق محمد عباسی کے محل میں سنار کے کام سے وابستہ تھے۔
محمد عاشق خود کاریگری کے کام سے بخوبی واقف تھے اور ڈیزائننگ میں بھی مہارت رکھتے تھے۔
کیا امام کعبہ نے مسلمانوں کو ’غزہ جنگ سے دور رہنے‘ کا کہا ہے؟
ان کے والد بیٹے کے بہتر مسقبل کی خاطر انہیں سعودی عرب بھیجنا چاہتے تھے جبکہ والدہ چاہتی تھیں کہ بیٹا ان کے ساتھ رہے۔
مگر محمد عاشق نے والد کی خواہش کو ترجیح دیتے ہوئے اپنے اہلِ خانہ کی کفالت اور بہتر مستقبل کی خاطر سعودی عرب جانے کا فیصلہ کیا۔
والد نے بیٹے کے سعودی عرب جانے کے اخراجات کا انتظام سنبھالا اور سن 1970 میں محمد عاشق کو 900 روپے کا بحری جہاز کا ٹکٹ خرید کر دیا، جس کے بعد وہ 17 سال کی عمر میں نبی کریم ﷺ کے شہر مدینہ روانہ ہوئے۔
طوافِ کعبہ میں پوشیدہ حقیقت، عجائبات ربی کے مظہرات کی دلچسپ تفصیل
کاریگر محمد عاشق نے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ سن 1978 میں سعودی حکومت نے خانہ کعبہ کے مرکزی دروازے کی تبدیلی کا کام ایک لبنانی کمپنی کو سونپا جس نے بیت اللہ شریف کا دروازہ ڈیزائن کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ کعبہ کے مرکزی دروازے میں کچھ تکنیکی مسائل پیدا ہونے لگے تھے جس کے بعد سعودی حکومت نے یہ ذمہ داری ایک اور سعودی کمپنی ’رئیسکو‘ کو دی جس کے ساتھ پاکستانی شہری محمد عاشق بھی منسلک تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق عاشق حسین نے بطور چرواہا مدینہ میں کام کی شروعات کی، آگے چل کر وہ زیورات بنانے کا کام بھی انجام دینے لگے اور پھر محمد عاشق سعودی عرب میں سونے کے بڑے تاجروں میں شمار ہونے لگے۔
محمد عاشق حسین اس خوش نصیبی سے بھری زندگی گزارنے کے بعد اب انتقال کر گئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق محمد عاشق حسین کی وفات پر قونصل جنرل خالد مجید اور پاکستان کمیونٹی کی جانب سے اظہارِ افسوس بھی کیا گیا۔
Comments are closed on this story.