برطانوی بادشاہ نے 200 سال پرانی روایت کو ختم کرنے کا اعلان کرکے عوام کو بھڑکا دیا
برطانیہ کے بادشاہ چارلس نے چند پاؤنڈز کی خاطر 200 سال سے چلی آرہی ایک روایت کو ختم کرنے کا اعلان کرکے عوام کو بھڑکا دیا ہے۔
تقریباً دو صدیوں سے، ونڈسر کے رہائشیوں نے ایک پیسہ خرچ کیے بغیر شاہی رہائش گاہ ”ونڈسر کیسل“ میں آنے کا لطف اٹھایا ہے۔
لیکن یکم جون 2024 سے یہ مفت تفریح ختم ہونے والی ہے اور اب ونڈسر کے رہائشیوں کو شاہی محل میں داخلے سے پہلے 16 پاؤنڈز خرچ کرنا ہوں گے۔
برطانوی خبر رساں ادارے ”بی بی سی“ نے رپورٹ کیا ہے کہ رائل کلیکشن ٹرسٹ، رائل بورو آف ونڈسر اور میڈن ہیڈ ایڈوانٹیج کارڈ رکھنے والے ہر فرد کے لیے 50 فیصد کی چھوٹ دے رہا ہے لیکن مفت دورے ختم کئے جا رہے ہیں اور پارکنگ کیلئے 16 پاؤنڈ وصول کئے جائیں گے۔
اس تبدیلی نے ونڈسر کے رہنے والوں کو نارض کردیا ہے، یہاں تک کہ مقامی سیاست دان بھی اس پر آواز اٹھا رہے ہیں۔
لبرل ڈیموکریٹ پرامید جولین ٹیسی نے اس حوالے سے کہا کہ ’سیزن کے دوران، لوگ سیاحوں کو اپنی دکانوں اور ریستوراں میں خوش آمدید کہتے ہیں، وہ انہیں ٹیکسیوں میں گھماتے ہیں اور گلیوں میں ہدایات دینے میں خوشی محسوس کرتے ہیں۔ اس کے بدلے میں، ہمیں دنیا کی سب سے مشہور عمارتوں میں سے ایک کے قریب رہنے اور کام کرنے کا موقع ملتا ہے‘۔
یہ قدیم قلعہ، جو برکشائر میں ایک ہزار سال سے قائم ہے، شاہی خاندان کے زیر انتظام بہت سے شاہی رہائش گاہوں میں سے ایک ہے۔ ایک ورکنگ پیلس ہونے کے باوجود، یہ سارا سال عوام کیلئے کھلا رہتا ہے۔
مقامی لوگوں نے ہمیشہ پیار سے ونڈسر کیسل کو ”ہل پر بڑا گھر“ کہا ہے۔
Comments are closed on this story.