دنیا کا پہلا ہیڈ ٹرانسپلانٹ سسٹم منظر عام پر، اپنا سر کسی دوسرے کے دھڑ پر لگانا ممکن؟
سوشل میڈیا پر ایک ایسے ہیڈ ٹرانسپلانٹ سسٹم کی ویڈیو گردش کر رہی ہے جو انسانی سر کو کسی بھی دوسرے دھڑ کے ساتھ منسلک کرسکتا ہے۔اسے دنیا کا پہلا جدید ترین ہیڈ ٹرانسپلانٹ سسٹم قرار دیا جارہا ہے۔
نیورو سائنس اور بائیو میڈیکل انجینئرنگ اسٹارٹ اپ ”برین برج“ کا یہ سسٹم لاعلاج امراض جیسے کہ اسٹیج فور کینسر، فالج، الزائمر اور پارکنسنز جیسی نیوروڈیجینریٹیو بیماریوں سے لڑنے والے مریضوں کے لیے لائف لائن فراہم کر سکتا ہے۔
اس طریقہ کار کے تحت مریض کے سر کو صحت مند لیکن دماغ سے مردہ جسم میں منتقل کرکے، شعور، یادوں اور علمی صلاحیتوں کو محفوظ رکھا جاسکے گا۔
برین برج نے اندازہ لگایا ہے کہ یہ سسٹم آٹھ سالوں کے اندر دستیاب ہو سکتا ہے، اس میں پیوند کاری کے طریقہ کار کے لیے جدید روبوٹکس اور مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔
یہ فرم فعالیت اور جمالیاتی ظاہری شکل کو بحال کرنے کے لیے چہرے اور کھوپڑی کی پیوند کاری کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے۔
برین برج فی الحال کئی شعبوں میں ماہرین کی خدمات حاصل کر رہی ہے جس میں ایلون مسک کی نیورالنک برین چپ، روبوٹک سرجری اور نیورو سائنس کی طرح برین-کمپیوٹر انٹرفیس (بی سی آئی) شامل ہیں۔
اس سسٹم کا اختراعی تصور دبئی میں مقیم پراجیکٹ لیڈر ہاشم الغیلی کی تخلیق ہے، جو ایک بایو ٹکنالوجسٹ اور سائنس کمیونیکیٹر ہیں۔
برین برج کے سی ای او ڈاکٹر سرگئی پیلیان کا کہنا ہے کہ ’برین برج کے تصور کے ہر قدم کو وسیع سائنسی تحقیق کی بنیاد پر سوچا گیا ہے جو سائنس کے مختلف شعبوں کے ماہرین کے ذریعہ کی گئی اور شائع کی گئی ہے‘۔
موت کا تجربہ کروانے والی چینی مشین
انہوں نے کہا کہ ’ہماری ٹکنالوجی کا مقصد طبی سائنس میں جو کچھ ممکن ہے اس کی حدود کو آگے بڑھانا اور جان لیوا حالات سے لڑنے والوں کے لیے جدید حل فراہم کرنا ہے۔ ہماری ٹیکنالوجی زندگی بچانے والے علاج کے دروازے کھولنے کا وعدہ کرتی ہے جو کہ چند سال پہلے ناقابل تصور تھے۔‘
اس عمل میں شفایابی کو فروغ دینے اور جسم کے سر کو مسترد کئے جانے سے روکنے کے لیے آپریشن کے بعد کی دیکھ بھال کا ایک جامع شیڈول شامل ہوگا۔
Comments are closed on this story.