Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا پنجاب ہتک عزت بل 2024 کے خلاف عدالت جانے کا اعلان

پنجاب ہتک عزت بل کی منظوری کے خلاف سول سوسائٹی، صحافی سراپا احتجاج
اپ ڈیٹ 21 مئ 2024 10:08pm

میڈیا کی نمائندہ تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے پنجاب ہتک عزت بل 2024 کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کردیا۔

پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے)، آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس)، کاؤنسل آف پاکستان نیوزپیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای)، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) اور ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز (ایمنڈ) کے نمائندوں نے جوائنٹ ایکشن کمیشن کے ورچوئل اجلاس میں شرکت کی۔

جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے پنجاب ہتک عزت بل 2024 کو سیاہ قانون قرار دے کر مسترد کردیا۔

جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ رات کی تاریکی میں اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بغیر قانون بنایا گیا، اس سلسلے میں سیاسی جماعتوں، انسانی حقوق کی تنظیموں کے ساتھ مل کر جدوجہد کو آگے بڑھایا جائے گا اور حکومت پنجاب کے بل کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔

پنجاب اسمبلی نے ہتک عزت بل 2024 منظور کرلیا، صحافیوں کی ملک گیر احتجاج کی کال

اجلاس میں واضح کیا گیا کہ بل کے خلاف کوریج کے بائیکاٹ، احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں سمیت ہر آپشن پر غور کیا جائے گا۔

پنجاب ہتک عزت بل کی منظوری کے خلاف سول سوسائٹی، صحافی سراپا احتجاج

دوسری جانب سول سوسائٹی کی 80 سے زائد تنظیموں نے حال ہی میں پنجاب اسمبلی سے منظور کیے گئے پنجاب ہتک عزت بل 2024 کے خلاف احتجاج کیا۔

صوبائی اسمبلی نے کل ہتک عزت بل 2024 منظور کیا جس میں پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل اور پارلیمانی کارروائی کی کوریج کرنے والے صحافیوں نے احتجاج کیا تھا کیونکہ اپوزیشن کی تجویز کردہ تمام ترامیم کو مسترد کر دیا تھا۔

ایوان نے ووٹ کے ذریعے بل منظور کیا جس کے بعد سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے بل کی کاپیاں پھاڑ دی تھیں۔

قائمہ کمیٹیوں کی عدم موجودگی میں خصوصی کمیٹی نمبر ایک کی جانب سے جانچ پڑتال کے بعد پنجاب کے وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے بل پیش کیا جہاں مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے صحافیوں کی بل پر ووٹنگ ایک ہفتے موخر کرنے کی درخواست کو مسترد کردیا تھا۔

اس موقع پر پریس گیلری کے ارکان نے اسمبلی کی کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے واک آؤٹ کیا اور اس بل کو آزاد میڈیا پر پابندی کے مترادف قرار دیا۔

سول سوسائٹی اور صحافیوں کی جانب سے آج جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ہم پنجاب ہتک عزت بل کو یکسر مسترد کرتے ہیں کیونکہ یہ آزادی اظہار اور آزادی صحافت کے بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اس بل کو اختلاف رائے اور تنقید کو دبانے بالخصوص صحافیوں اور عوام کے بڑے طبقے کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔

سنی اتحاد کونسل نے مجوزہ ”ہتک عزت بل 2024“ مسترد کردیا، صحافیوں کے ساتھ احتجاج کا اعلان

اس حوالے سے بیان میں مزید کہا گیا کہ عوامی عہدیداروں کو بدنامی کے خلاف تحفظ دینے کے مینڈیٹ کا حامل یہ بل ایک آمرانہ چال سے کم نہیں اور صاحب اقتدار افراد کو احتساب اور جانچ پڑتال سے بچانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ بل کی دفعات اصل نقصان کے ثبوت کے بغیر ہتک عزت کی کارروائیاں شروع کرنے اور جرمانے عائد کرنے کی اجازت دیتی ہیں لیکن یہ شقیں قانونی دھمکیوں جیسے ہتھکنڈوں سے کم نہیں۔

مزید برآں، بل کے اندر ’صحافیوں‘ اور ’اخبارات‘ کی وسیع تعریف میں سوشل میڈیا صارفین کو شامل کر کے آن لائن اظہار رائے کی آزادی سلب کرنے کی خطرناک مثال قائم کی گئی ہے۔

اس نے کہا کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی بندش سمیت مجوزہ سزائیں نامناسب اور جمہوری اصولوں کے خلاف ہیں۔

’پنجاب کا ہتک عزت اور وفاق کا پیکا ترمیمی بل آزادی اظہار کیلئے خطرہ ہے‘، میڈیا تنظیموں میں تشویش

الائنس نے پنجاب حکومت پر زور دیا کہ وہ سول سوسائٹی اور اسٹیک ہولڈرز کی آوازوں پر کان دھرتے ہوئے پیکا (پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ) کے مشابہ ایک اور قانون سازی کی کوشش نہ کرے اور اس کو واپس لے۔

اس نے ہتک عزت کے بل کو ”مکمل طور پر ختم“ کرنے کا مطالبہ کیا، اور گورنر پنجاب سے بل پر دستخط نہ کرنے کا مطالبہ کیا۔

سول سوسائٹی اور صحافیوں نے کہا کہ مستقبل میں آن لائن پلیٹ فارمز پر غلط معلومات اور نفرت انگیز تقاریر سے نمٹنے کی کوششیں قومی سطح پر جامع مشاورت کے ساتھ شروع کی جانی چاہئیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن اور صحافتی تنظیموں کے تحفظات اور احتجاج کے باوجود صوبائی حکومت کا پیش کردہ ہتک عزت بل 2024 منظور کرلیا گیا تھا۔

اجلاس میں لوکل گورنمنٹ کے سوالات اور توجہ دلاؤ نوٹس کے بعد وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے ہتک عزت بل 2024 پیش کیا۔

اس پر اپوزیشن کی جانب سے شدید نعرے لگائے گئے اور احتجاج کیا گیا جبکہ صحافیوں نے بھی پریس گیلری کا بائیکاٹ کرتے ہوئے اسمبلی احاطے میں احتجاج کیا جبکہ ملک گیر احتجاج کی کال بھی دے دی۔

ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر نے کہا کہ ایسے قانون سے آزادی اظہار رائے پر قدغن لگے گی۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحٰق نے بل کے اہم نکات اور اپوزیشن کے اعتراضات کا جواب دیا۔

ایمنڈ نے پنجاب کے ہتک عزت اور وفاق کے پیکا ترمیمی بل کو مسترد کردیا

بل پر بحث کے دوران اپوزیشن کی تجویز کردہ تمام ترامیم مسترد کردی گئیں بل اکثریت رائے سے منظور کرلیا گیا۔

بل کا اطلاق الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا پر ہوگا۔

اسلام آباد

Journalists

JOINT ACTION COMMITTEE

Punjab Defamation Bill 2024

Defamation Bill

Punjab Defamation Bill