Aaj News

منگل, ستمبر 17, 2024  
12 Rabi ul Awal 1446  

ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر میں سگنلز بھیجنے والا آلہ بند ہونے کا انکشاف

یہ بات بھی سامنے آئی کہ ایک میمو میں حکام نے زیر استعمال پرانے ہیلی کاپٹروں کی کارکردگی پر تشویش کا اظہار کیا تھا
شائع 21 مئ 2024 05:22pm
—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

ترکیہ کے ریسکیو گروپ نے اپنی ابتدائی تحقیقات میں انکشاف کیا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر میں نصب سگنلز بھیجنے والا آلہ (ٹرانسپونڈر) نصب نہیں تھا یا وہ بند تھا۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ترک وزیر ٹرانسپورٹ عبدالقادر یورالو اوغلو نے صحافیوں کو بتایا کہ حادثے کی خبر سنتے ہی ترک حکام نے ہیلی کاپٹر کے ٹرانسپونڈر سے سگنل کی جانچ کی جو اونچائی اور مقام کی معلومات نشر کرتا ہے لیکن بدقسمتی سے (ہمارے خیال میں) غالباً ٹرانسپونڈر سسٹم بند تھا یا ہیلی کاپٹر میں نصب ہی نہیں تھا۔

’45 سال پرانا ہیلی کاپٹر خراب موسم میں استعمال کیا‘ فیصلے کی ذمہ دار ایرانی حکومت ہے، امریکا

یہ بات بھی سامنے آئی کہ متعلقہ حکام نے ایک میمو میں ایرانی حکومت پر زور دیا گیا تھا کہ وہ سیاسی قائدین اور اہم شخصیات کے لیے دو روسی ہیلی کاپٹر خریدے۔ میمو میں حکام نے زیر استعمال پرانے ہیلی کاپٹروں کی کارکردگی پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

دوسری جانب سابق وزیر خارجہ محمد جواد ظریف یہ الزام عائد کرچکے ہیں کہ امریکی پابندیوں کے باعث ہیلی کاپٹروں کے لیے اسپیئرز کی خریداری مشکل رہی۔ انہوں نے کہا تھا کہ یہ حادثہ ”ایرانی قوم کے خلاف امریکی جرائم کی بلیک لسٹ میں درج کیا جائے گا“۔

خیال رہے کہ ایرانی صدر کا دو بلیڈ والا طیارہ ہیلی کاپٹر بیل 212 تھا جو 15 افراد کو لے جانے کی صلاحیت رکھتا تھا۔

کیا ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر حادثے میں اسرائیل ملوث تھا؟ اتل ابیب کی وضاحت

واضح رہے کہ ایرانی مشرقی آذر بائیجان صوبے میں خراب موسم کے باعث ایرانی صدرابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو حادثہ پیش آیا جس میں ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ امیر عبداللہیان، مشرقی آذر بائیجان کے گورنر مالک رحمتی، تبریز کے امام سید محمد الہاشم، صدر کے سیکیورٹی یونٹ کے کمانڈر سردار سید مہدی موسوی سمیت بارڈی گارڈ اور ہیلی کاپٹر عملہ جاں بحق ہوگیا تھا۔

iranian president

Iranian Air Industry

Iran Helicopter Crash

IRANI PRESIDENT HELLICOPTER CRASH