مظفرآباد جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے حکومت کو احتجاج کی ڈیڈلائن دے دی
مظفرآباد جوائنٹ ایکشن کمیٹی نےمطالبات پرعملدرآمدکیلئےحکومت کوڈیڈلائن دےدی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کےاجلاس کےبعداعلامیہ جاری کردیاگیا۔
مظفرآباد جوائنٹ ایکشن کمیٹی نےمطالبات پرعملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں احتجاج کا عندیہ دے دیا مطالبات نہ ماننےپر27مئی کواحتجاج کااعلان کردیا۔
اعلامیہ کے مطابق احتجاجی مظاہرےکرکےآئندہ کےلائحہ عمل کااعلان کیاجائےگا، 11 مئی کے پر امن لانگ مارچ کو کچلنے کے لیے 8 مئی سے چادر اور چاردیواری کا تقدس مجروح کرتے ہوئے کمیٹی کے اراکین کو اغواء کرنا شروع کردیا تھا۔ ایف سی، پی سی، اور رینجرز کو طلب کر کے مختلف شہروں میں فلیگ مارچ کر کے عوام الناس میں اشتعال پیدا کیا گیا۔ آزادکشمیر حکومت نے کمیٹی کے پرامن احتجاج کوکچلنے کے لئے مسلسل غیر قانونی اور پرتشدد ہتھکنڈوں کا استعمال کیا۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے خلاف بے بنیاد اور گھٹیا الزامات عائد کر کے انڈیا نے عوامی احتجاج کو بنیاد بنا کر اپنے مقاصد کے لئے پراپیگنڈا شروع کر دیا، : جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی اپنے خلاف انڈین فنڈنگ کا الزام لگانے والوں سمیت آزادکشمیر کے تمام اعلی عہدیداران کے اثاثہ جات کی پڑتال کا مطالبہ کرتی ہے۔
اعلامیہ میں بتایا گیا کہ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے تسلیم شدہ تمام مطالبات اور معاہدوں اور 4 فروری 2024 کے نوٹیفکیشنز پر عملدرآمد سے انکار کے باعث 11 مئی کے لانگ مارچ کا اعلان ہوا۔ وفاقی حکومت کہ طرف سے مذاکرات کرنے نمائندگان کی جانب سے رات کو انکار اور صبح کے وقت اقرار کے بعد نوٹیفکیشنز کے اجراء میں تاخیر اور انٹرنیٹ کی بندش نے حالات کو خراب کیا اور مظفرآباد میں 3 بے گناہ نوجوان شہید کیا گیا ۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی اجلاس میں کہا گیا کہ رینجرز کو بلانے اور مقامی انتظامیہ کی رہنمائی اور معاونت کے بغیر نہتے شہریوں پر بے دریغ فائرنگ کی تمام تر ذمہ داری آزادکشمیر حکومت بالخصوص وزیراعظم اور وزیر داخلہ آزادکشمیر پر عائد ہوتی ہے۔
اجلاس میں مطالبہ کیاگیا کہ آزادکشمیر حکومت کی جانب سے تشدد کو ابھارنے والے تمام اقدامات جو 8 تا 13 مئی 2024 کے درمیانی عرصہ میں پیش آئے اور جس میں بے گناہ انسانوں کا خون بہایا گیا اس کی مکمل تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے۔
اعلامیہ کے مطابق شرکا نے مطالبہ کیا کہ آزادکشمیر میں نیشنل گرڈ کا قیام عمل میں لایا جائے اور آزادکشمیر کو لوڈشیڈنگ فری زون قرار دیا جائے، تمام ہائیڈل پراجیکٹس کے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلہ محررہ 15 نومبر 2019 پر من و عن عملدرآمد کیا جائے، تمام حکمران طبقات کی مراعات ختم کی جائیں اور اس حوالے سے قانون سازی کی جائے، حکومت آزادکشمیر کی جانب سے 4 فروری 2024 کو جاری کردہ نوٹیفکیشنز کے بقیہ 8 نکات پر عملدرآمد کیا جائے جبکہ 2022 سے اب تک جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے کارکنان پر وعدہ کے مطابق تمام مقدمات ختم کئے جائیں اور میرپور میں قید 7 اسیران سمیت دیگر تمام اسیران کو فی الفور رہا کیا جائے۔
اسٹنٹ کمشنر کی تاجر رہنماؤں سے بدتمیزی
ایبٹ آباد میں اسٹنٹ کمشنر نے تاجر رہنماؤں سے بدتمیزی کی جس کے بعد اسٹنٹ کمشنر نے تاجروں کے خلاف ایف آئی آر درج کر وا دی۔
ایف آئی آر درج کروانے کے بعد آل ٹریڈ فیڈریشن کے سابق صدر سردار شاہنواز اور جنرل سیکرٹری سجاد خان کو گرفتار کر لیا گیا۔
جس کے بعد تاجروں نے احتجاجاً ایم سی بی چوک پر دھرنا دے دیا ہے۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ رہنماؤں کی رہائی تک احتجاج جاری رہے گا۔
Comments are closed on this story.