سن 2050 تک انسانوں کی زندگی میں اضافے کا امکان
ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ سن 2050 تک عالمی سطح پر متوقع عمر تقریباً پانچ سال تک بڑھنے والی ہے، لیکن تحقیق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ موٹاپے اور ہائی بلڈ پریشر جیسے عوامل کے باعث لوگ اپنی زندگی کے زیادہ سال خراب صحت میں گزاریں گے۔
سن 2021 میں ”گلوبل برڈن آف ڈیزیزز، انجریز اینڈ رسک فیکٹرز“ سے متعلق جو مطالعہ کیا گیا تھا، یہ نتائج اسی کا حصہ ہیں، جنہیں جمعرات کو طبی جریدے دی لانسیٹ میں شائع کیا گیا۔
واشنگٹن یونیورسٹی میں انسٹیٹیوٹ فار ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایویلیوایشن (آئی ایچ ایم ای ای) میں ریسرچ ٹیم کی سربراہ سائنس دان لیان اونگ کا کہنا ہے کہ ’موسمیاتی تبدیلی اور بڑھتے ہوئے موٹاپے اور لت جیسے عوامل کی وجہ سے مستقبل کے رجحانات ماضی کے رجحانات سے بالکل مختلف ہو سکتے ہیں۔‘
گلوبل برڈن آف ڈیزیزز ٹیم نے پیش گوئی کی ہے کہ مردوں کے لیے متوقع عمر 71.1 سال سے بڑھ کر 76 سال اور خواتین کے لیے 76.2 سال سے بڑھ کر 80.5 سال تک ہونے کا امکان ہے۔
آئی ایم ایچ ای ای کے ڈائریکٹر ڈاکٹر کرس مرے کہتے ہیں کہ ’یہ اس بات کا اشارہ ہے گرچہ سب سے زیادہ اور سب سے کم آمدن والے خطوں کے درمیان صحت کی عدم مساوات برقرار رہے گی، تاہم یہ فرق کم ہو رہا ہے۔ سب صحارا افریقہ کے علاقے میں سب سے زیادہ عمر کے بڑھنے کی توقع ہے۔‘
محققین کا کہنا ہے کہ یہ رجحان بڑی حد تک صحت عامہ کے ان اقدامات پر منحصر ہے، جس کے سبب امراض قلب، کووڈ 19، متعدی امراض، زچگی، نوزائیدہ اور غذائیت سے متعلق بیماریوں کو ایک حد کنٹرول میں رکھا جا رہا ہے اور ان اقدام نے بیماریوں سے بچاؤ اور بقا کی شرح کو بہتر بنایا ہے۔
اس تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ سن 2000 سے اب تک میٹابولک خطرے والے عوامل، جیسے ہائی بلڈ پریشر، ہائی بلڈ شوگر، اور ہائی باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی)، کی وجہ سے جو سال خرابی صحت کے سبب ضائع ہو جاتے ہیں، اس میں تقریباً 49.4 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
فضائی آلودگی، تمباکو نوشی اور پیدائش کے وقت کم وزن ہونا بھی ایسے اہم عوامل ہیں، جس کی وجہ سے زندگی کے زیادہ برس خراب صحت میں گزرتے ہیں اور پھر جلد موت کی وجہ سے بھی زندگی کم ہو جاتی ہے۔
آئی ایم ایچ ای ای کے ڈائریکٹر ڈاکٹر کرس مرے کہتے ہیں، ’ان بڑھتے ہوئے میٹابولک اور غذائی خطرے والے عوامل سے آگے نکل کر عالمی صحت کے مستقبل پر اثر انداز ہونے کے لیے ہمارے پاس بہت بڑا موقع ہے، خاص طور پر طرز زندگی سے متعلق ہائی بلڈ شوگر، ہائی باڈی ماس انڈیکس، اور ہائی بلڈ پریشر جیسے عوامل پر قابو پا کر۔‘
Comments are closed on this story.