نئی حکومتی پالیسی تیار، اپنے سولر سسٹم سے بنائی مکمل بجلی حکومت کو بیچ کر واپس مہنگی خریدنی ہوگی
وفاقی حکومت نے شمسی توانائی کے استعمال کی حوصلہ شکنی کرنے اور صارفین کو زبردستی ناقابل برداشت گرڈ سسٹم کی بجلی کی طرف واپس جانے پر مجبور کرنے کے لیے سولر نیٹ میٹرنگ کو ختم کرنے اور اس کی جگہ مجموعی (Gross) میٹرنگ سسٹم لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزارت توانائی نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو مطلع کیا ہے کہ نیٹ میٹرنگ تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کی آمدنی کو کھا رہی ہے۔
سولر پینلز کی بے تحاشا انسٹالیشن: حکومت نے نیٹ میٹرنگ نرخ گرانے کی تیاری کر لی
مقامی انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق، مجموعی میٹرنگ کے لیے صارفین کو اپنی چھتوں سے پیدا ہونے والی تمام بجلی گرڈ کو فروخت کرکے پھر اسی بجلی کو واپس خریدنا ہوگا۔
حکومت کی جانب سے اگلے مالی سال مجموعی میٹرنگ کو نافذ کرنے کا یہ اقدام مہنگی گرڈ بجلی جو کہ اضافی چارجز کے ساتھ تقریباً 62 روپے فی یونٹ بنتی ہے، اس سے بچنے کے لیے شمسی توانائی پر منتقل ہونے والوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے جواب میں اٹھایا گیا ہے۔
نیٹ میٹرنگ کیا ہے، کب شروع ہوئی
وزارت توانائی نے آئی ایم ایف کو یہ بتایا ہے کہ سولر پینلز کو اپنانے سے گرڈ بجلی کی طلب کو نقصان پہنچا ہے اور کیپیسٹی پیمنٹس اور سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ میں اضافہ ہوا ہے۔
رواں مالی سال کے پہلے دس ماہ میں 6,800 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے لائق سولر پینلز ملک میں درآمد کیے گئے ہیں۔
آئی ایم ایف نے غیر فعال کیپیسٹی پیمنٹس کو بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے ایک بڑے عنصر کے طور پر دیکھا اور کیپٹیو پاور جنریشن پالیسی پر نظرثانی کی سفارش کی ہے، جو صنعت کاروں کو اندرون ملک بجلی کے لیے سستی گیس استعمال کرنے کی اجازت دیتی ہے۔
وزیراعظم نے نیٹ میٹرنگ نرخ کے ضوابط میں ترمیم کی ہدایت کردی
حکومت اس کیپٹیو گیس پالیسی کو اگلے ماہ بند کر سکتی ہے اور صنعتوں کو گرڈ سے زیادہ مہنگی بجلی پر انحصار کرنے پر مجبور کر سکتی ہے۔
Comments are closed on this story.