Aaj News

پیر, نومبر 25, 2024  
22 Jumada Al-Awwal 1446  

وزن گھٹانے والی مشہور دوا، جس کے منفی اثرات سن کر آپ سر پیٹ لیں گے

ذیابیطس کی دواؤں کے متواتر استعمال سے اسہال، سردرد، معدے کی سُوجن اور کینسر کی راہ ہموار ہونے لگی
شائع 18 مئ 2024 10:40am

دنیا بھر میں کروڑوں افراد وزن گھٹانے کی فکر میں گُھلے جارہے ہیں۔ وزن گھٹانے کے لیے بازار میں درجنوں دوائیں میسر ہیں تاہم اِن کے شدید منفی اثرات بھی اِتنے ہیں کہ اگر آپ سنیں گے تو ہوش اڑ جائیں گے۔

وزن گھٹانے کی مشہور ترین دواؤں میں اوزیمپک بھی شامل ہے جو بالعموم ذیابیطس (ٹائپ ٹو) کے تدارک کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ امریکی ادارے فیڈرل فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے اس دوا کو بنیادی طور پر ذیابیطس کے موثر علاج کے لیے منظور کیا ہے تاہم اب وزن گھٹانے کی کوشش کرنے والے افراد بھی اِسے بہت بڑے پیمانے پر استعمال کر رہے ہیں۔

اوزیمپک جی ایل پی ون ہارمون کی نقالی کرتا ہے جو بھوک کو گھٹاتا اور دباتا ہے جبکہ تسکین اور سیری کا احساس بڑھاتا ہے۔

اوزیمپک کے بہت سے سائیڈ ایفیکٹس ہیں جن میں آنتوں کی پیچیدگی، کم پائے جانے والے کینسر اور شوگر لیول کا اچانک گر جانا نمایاں ہیں۔ ایف ڈی اے کو بھی اندازہ نہ تھا کہ ذیابیطس (ٹائپ ٹو) کے علاج کے لیے منظور کی جانے والی دوا وزن گھٹانے والی دوا کی حیثیت سے ایک انقلاب سا برپا کردے گی۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ اوزیمپک نے مغرب میں غیر معمولی مقبولیت حاصل کی ہے اور لاکھوں افراد کو اس دوا کے ذریعے وزن نمایاں حد تک کم کرنے میں مدد ملی ہے تاہم اس دوا کے سائیڈ ایفیکٹس سامنے آنے پر ہاہا کار مچ گیا ہے۔ بہت سوں نے بتایا ہے کہ اس دوا کے استعمال سے وزن تو گھٹ گیا تاہم بہت سی پیچیدگیاں بھی پیدا ہوئی ہیں۔

اگر آپ انٹرنیٹ پر وزن گھٹانے والی دوائیں تلاش کریں تو اوزیمپک، سیمیگلوٹائیڈ، ویگووی، لائراگلوٹائیڈ اور دوسری بہت سی دواؤں کے نام سامنے آئیں گے۔ بھارت کے شہر پونا میں واقع سہیادری سپر اسپیشلٹی ہاسپٹل کے ذیابیطس، فربہی اور غذا کے جزوِ بدن بننے کے عمل (میٹابولزم) سے متعلق پیچیدگیوں کے شعبے کے سربراہ ڈاکٹر سنجے اگروال کہتے ہیں کہ وزن گھٹانے والی دوائیں جی ایل پی ون (گلوکاگون لائک پیپٹائیڈ) ریسیپٹر ایگونسٹس کہلاتی ہیں۔

سیمیگلوٹائیڈ کے فارمولے کے تحت فروخت ہونے والی دواؤں میں اوزیمپک اور ویگووی مقبول ترین ہیں۔ یہ دونوں دوائیں انجیکشن کے ذریعے دی جاتی ہیں۔ ویگووی کی طاقت زیادہ ہے۔ یہ وزن گھٹانے یا کنٹرول کرنے کے لیے تجویز کی جاتی ہے۔

ویگووی بارہ سال سے کم عمر میں نہیں دی جاسکتی ۔ اس کے لیے باڈی ماس انڈیکس کی بعض شرائط کا پورا کیا جانا لازم ہے۔

ذیابیطس ٹائپ ٹو میں مبتلا افراد بھی ویگووی استعمال کرسکتے ہیں مگر یاد رہے کہ یہ ذیابیطس کے علاج کے لیے تیار نہیں کی جاتی۔

بھارت کے شہر گرو گرام میں سی کے بِرلا ہاسپٹل کے انٹرنل میڈیسن کنسلسٹنٹ ڈاکٹر تُشار تیال کہتے ہیں کہ جی ایل پی ون ہارمون کی نقالی کرکے یہ دوائیں ہمیں سیری کا احساس دلاتی ہیں اور بھوک کو قابو میں رکھنے میں مدد دیتی ہیں۔ عام طور پر جی ایل پی ون لبلبے میں جاکر اُسے، ضرورت پڑنے، انسولین بنانے میں مدد دیتی ہے۔ جب گلوکوز کی سطح بلند ہوتی ہے تب جسم کو زیادہ انسولین کی ضرورت پڑتی ہے اور تب اوزیمپک زیادہ انسولین تیار کرنے میں لبلبے کی مدد کرتی ہے۔

اوزیمپک کے سائیڈ ایفیکٹس میں معدے کا ورم، اپھارا، اسہال (پیچش)، قبض، تیزابیت، ڈکار، شدید سردرد، غشی اور قے کے علاوہ لبلبے اور تھائرائیڈ کینسر، گردوں کی پیچیدگی اور شوگر لیول کا اچانک گر جانا شامل ہیں۔

WEIGHTLOSS DRUGS

DIRE SIDE EFFECTS

MULTIPLE COMPLICATIONS

CANCERS

SUGAR LEVEL DOWN