پاکستان نے آئی ایم ایف کو ریئل اسٹیٹ پر ٹیکس کی یقین دہانی کرا دی
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے ریئل اسٹیٹ سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے اقدامات پر اظہارِ عدم اطمینان کرتے ہوئے پلاٹس کی خرید و فروخت میں کیش لین دین پر اضافی ٹیکسز لگانے کا مطالبہ کر دیا۔
ذرائع کے مطابق ہاؤسنگ سوسائٹیز کی رجسٹریشن اور پلاٹس کی خرید و فروخت پر ٹیکسیشن کا میکنزم نہیں بن سکا، جبکہ وفاق اور صوبوں کے درمیان ریئل اسٹیٹ سیکٹر کی ٹیکسیشن پر اتفاق بھی نہیں ہو سکا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ پلاٹس کی خرید و فروخت پر نان فائلرز کے لیے ٹیکسز کی شرح بڑھائی جائے گی۔
پلاٹ کی خرید و فروخت پر نان فائلرز پر اس وقت 7 فیصد ود ہولڈنگ، 4 فیصد گین ٹیکس ہے۔
قرضوں کا سود وفاق کی خالص آمدن سے 205 ارب روپے زیادہ، آئی ایم ایف کا اخراجات میں کمی کا مطالبہ
آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ پراپرٹی ایجنٹس کا ڈیٹا اور پلاٹوں کی خرید و فروخت رجسٹرڈ کی جائیں گی، ریئل اسٹیٹ سیکٹر کی غیر دستاویزی ٹرانزیکشنز ختم کرنے پر کام ہو گا۔
ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں ہاؤسنگ سوسائٹیز میں پلاٹس کی خرید و فروخت کو ایف بی آر سے منسلک کرنے کے لیے تجاویز طلب کر لی گئی ہیں۔
ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے کیش لین دین کی بجائے بینکنگ چینل استعمال کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
آئی ایم ایف نے پلاٹس کی خرید و فروخت پر کیش لین دین پر اضافی ٹیکسز لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے ہاؤسنگ سوسائٹیز میں پلاٹس کی کٹنگ، اور لینڈ پرچیزنگ کے ریکارڈ کی رجسٹریشن کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
Comments are closed on this story.