Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Awwal 1446  

روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا چین کا دورہ اہم کیوں؟

دونوں ممالک وسیع تر اسٹریٹجک تعاون کیلئے کوشاں، پوٹن کا دورہ امریکا کیلئے پریشان کن ہوسکتا ہے، تجزیہ کار
شائع 16 مئ 2024 09:53am

روس کے صدر ولادیمیر پوٹن بیجنگ پہنچے ہیں جہاں وہ چینی ہم منصب سے مختلف اہم امور پر مذاکرات کریں گے۔ اُن کا یہ دورہ دونوں ملکوں کے درمیان اسٹریٹجک پارٹنرشپ کا دائرہ وسیع کرنے کے حوالے سے بہت اہم ہے۔ روس اور چین بہت سے شعبوں میں اشتراکِ عمل کے حامل ہیں اور باہمی تجارت اُن کے تعلقات کا اہم ترین جُز ہے۔

روسی صدر کا چین یہ یہ دورہ یوکرین جنگ کے حوالے سے بھی غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ امریکا اور یورپ نے یوکرین کو مضبوط بنانے کے حوالے سے جو اقدامات کیے ہیں اور جس بڑے پیمانے پر اُسے اسلحہ فراہم کیا جارہا ہے اُسے دیکھتے ہوئے روس بھی چاہتا ہے کہ اُس کی پوزیشن مضبوط رہے۔ اس حوالے سے وہ چین اور شمالی کوریا سے اشتراکِ عمل کا دائرہ خاص طور پر وسیع کرنا چاہتا ہے۔

فروری 2022 میں دونوں ملکوں نے اعلان کیا تھا کہ اُن کی دوستی اور اسٹریٹجک اشتراکِ عمل کی کوئی حد نہیں۔ یاد رہے کہ جدید چینی کمیونسٹ ریاست 1949 میں قائم ہوئی تھی اور روس نے اُسے تسلیم کرنے میں دیر نہیں لگائی تھی۔ رواں سال روس کی طرف سے چین کو تسلیم کیے جانے کی پلاٹینم جوبلی منائی جارہی ہے۔

ولادیمیر پوٹن کے اس دورے میں چند اہم معاہدے متوقع ہیں۔ اسٹریٹجک پارٹنر شپ میں توسیع کا بھی امکان ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یوکرین جنگ کے باعث روس اور تجارتی جنگ کے باعث چین سے امریکا کے بگڑتے ہوئے تعلقات کے پس منظر صدر پوٹن کا چین کا یہ دورہ جو بائیڈن انتظامیہ کے لیے پریشان کن ہوسکتا ہے کیونکہ دونوں ہی ملک نہ صرف بڑے ہیں بلکہ امریکا کے لیے مضبوط ترین حریف کا درجہ بھی رکھتے ہیں۔

مسلسل چھٹی میعاد کے لیے صدر منتخب ہونے کے بعد اپنے پہلے بیرونی دورے کے لیے چین کا انتخاب کرکے روسی صدر پوٹن نے دنیا کو پیغام دے دیا ہے کہ وہ اسٹریٹجک تعاون اور دوستی کے حوالے سے چین کو غیر معمولی اہمیت دیتے ہیں اور یہ کہ اُنہیں چین کے صدر شی جن پنگ سے اپنی دوستی کا بھی بہت شدت سے احساس ہے۔

چینی خبرساں ادارے سنہوا سے انٹرویو میں صدر پوٹن نے روس سے غیر معمولی اسٹریٹجک تعاون جاری رکھنے پر چینی ہم منصب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔

ukraine war

STRATEGIC PARTNERSHIP

PUTIN REACHES BEIJING