وفاقی کابینہ اجلاس : ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی کے مسودے کی منظوری مل گئی
وفاقی کابینہ ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی کے مسودے کے قیام کے معاملے پر اتحادیوں کی کمیٹی تشکیل دے دی، کمیٹی اتھارٹی پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لئے کام کرے گی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں پیکا ایکٹ میں ترامیم کے مسودے کی بھی منظوری دی گئی ۔ مسودات قانون کو پارلیمنٹ میں قانون سازی کیلئے پیش کیا جاے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ پیکا ایکٹ 2016کے مقابلے میں مختلف جرائم کی سزاؤں میں کئی گنا اضافہ اور مختلف جرائم کے ناقابل ضمانت قرار دینے کی تجویز دی گئی ہے.
نئے مجوزہ پیکا قانون میں سائبر ٹیررازم سے متعلق خصوصی سیکشن مختص کردیا گیا نئےمجوزہ قانون میں سائبرٹیررازم کی تعریف بھی تبدیل کردی گئی ہے۔ مجوزہ قانون کے مطابق کسی برادری یا فرقے میں خوف یا عدم تحفظ کا احساس پیدا کرنا سائبر ٹیررازم کہلائے گا، معاشرے میں خوف یا عدم تحفظ کا احساس پیدا کرنا بھی سائبرٹیررازم تصور ہوگا۔ کالعدم تنظیموں، افراد یا گروہوں کے مقاصد کو آگے بڑھانا بھی سائبر دہشت گردی کہلائے گا.
مجوزہ قانون میں سائبر ٹیررازم سے متعلق کیسز نیشنل سائبرکرائم انوسٹیگیشن اتھارٹی کے پاس جائیں گے، سائبرکرائم انوسٹی گیشن اتھارٹی پولیس اور ایف آئی اے کی پاور اور وسائل استعمال کرسکے گی سائبرکرائم انوسٹی گیشن اتھارٹی کسی بھی ملزم اور مجرم کی جائیداد ضبط کرنے کی مجاز ہوگی، سائبرکرائم کے سیکشن 8 کی سزائیں 3 سال سے بڑھا کر 7 سال کردی گئیں۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ پیکا ایکٹ 2024کاسیکشن 8کسی کی ذاتی معلومات میں مداخلت سے متعلق ہے جس میں نفرت انگیز تقاریر کی شق کو سیکشن میں تبدیل کرنے، دہشت گردوں کی بھرتی، مالی معاونت اور منصوبہ بندی کا علیحدہ سیکشن بنانے ، الیکٹرانک جعل سازی کی سزا 3 سال سے بڑھا کر 7 سال یا 50 لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں دینے کی تجوید دی گئی ہے ۔
ذرائع کے مطابق اسٹیٹ بینک کی اجازت کے بغیر ورچوئل یا کرپٹوکرنسی کے استعمال پر 5 سال کی سزا، الیکٹرانک ڈیوائس کی سپلائی پر سزا 6ماہ سے بڑھا کر3 سال کرنے، بغیر اجازت کسی کی شناختی معلومات استعمال کرنے پر سزا 3 سال سے بڑھا کر 7 سال کرنے او ر غیرقانونی وائس ٹریفک ٹرانسمیشن کی سزا 3 سال کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔
Comments are closed on this story.