ہم کسی کی زور زبردستی نہیں مانتے، چاہے وہ ہمارا باپ ہی کیوں نہ ہو، اسد قیصر
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما اسد قیصر کا کہنا ہے کہ ہم کسی کی زور زبردستی نہیں مانتے، چاہے وہ ہمارا باپ ہی کیوں نہ ہو۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اس دوران پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم کسی کی زبردستی کی بات نہیں مانتے، ہمارے صوبے میں 18،18گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے، کہا جاتا ہے کہ بجلی چوری ہو رہی ہے، وزیراعلی نے کہا بجلی چوروں کو پکڑو پولیس اہلکار دینے کو تیار ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے خواجہ آصف کی اسپیکر کے ساتھ رویے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کل جس طرح خواجہ آصف نے اسپیکر کے ساتھ بات کی ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، خواجہ آصف شاید 90 سال کے بزرگ اور سینئر پارلیمنٹیرین ہیں لہذا انہیں اس بات کا احساس ہونا چاہیئے اور انہیں کم از کم اس کو برداشت کرنا چاہیئے۔
اسد قیصر نے فاٹا سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ جنگ کی وجہ سے فاٹا بہت متاثرہوا، فاٹا کی پاکستان کے دیگرعلاقوں سے کوئی مماثلت نہیں، پارلیمنٹ کی تمام جماعتوں نے متفقہ طور پر فاٹا کو ٹیکس چھوٹ دی تھی اور یہ سہولیت انہیں اس لیے دی گئی تھی تاکہ وہ ملک کے دیگر علاقوں کی برابری کرسکیں لیکن افسوس انہیں بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ فاٹا ایک جنگ زدہ علاقہ رہا ہے لیکن اب تک انہیں کوئی اسپتال یا کالج نہیں دیا گیا جب کہ اس علاقے میں کسی قسم کے ترقیاتی کام بھی نہیں ہورہے، جس کا مطلب وہاں بے روزگاری پیدا ہوگی اور عوام میں مایوسی پیدا ہوگی، ایسے میں وہ دیگر علاقوں کی برابری کیسے کرسکتے ہیں اور اب اگر ان پر ٹیکس لاگو کردیا گیا تو یہ ان کے ساتھ زیادتی ہوگی۔
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ فاٹا سے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ ٹیکس نہیں دیتے حالانکہ میرے پاس تمام اعدادو شمار موجود ہیں، فاٹا سے تقریباً 70 بلین روپے ٹیکس کی مد میں وصول کیے جارہے ہیں لیکن فاٹا کو ضم کرتے وقت جو وعدہ کیا گیا تھا کہ 3 فیصد وفاق اور صوبہ دے گا جس میں سے ابھی تک ایک پیسہ بھی نہیں دیا گیا۔
پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے اسپیکر قومی اسمبلی سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے پر ایک کمیٹی بنائیں تاکہ اس پر بحث کی جاسکے اور اس میں فاٹا کی نمائندگی بھی شامل کی جائے۔
Comments are closed on this story.