کھانے کے ساتھ اچار کھانا کیوں ضروری ہے؟ طبی ماہرین کے حیران کن انکشافات
اچار ایک ایسی غذا ہے جو ہر دیسی شوق سے کھاتا ہے۔ کھٹا میٹھا اچار کھانے کی رونق بڑھاتا ہے اور یہ زیادہ تر چالوں یا روٹی کے ساتھ کھایا جاتا ہے۔
اچار ڈالنے کی روایت برصغیر میں قدیم زمانے سے چلی آرہی ہے۔ گاؤں دیہاتوں میں آج بھی اچار ڈالنے کا رواج برقرار ہے جبکہ شہر میں مختلف برانڈز کے اچار دستیاب ہوتے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ اچار کھانے کے کئی فائدے ہیں اور اسے اپنی غذا میں ضرور شامل کرنا چاہئے۔
اچار مختلف سبزیوں، پھلوں، مصالحوں اور سرکے سے تیار کیا جاتا ہے جس کا استعمال صحت بخش فائدے فراہم کرتا ہے۔
بھارت میں کلینکل نیوٹریشنسٹ کلپنا گپتا کے مطابق اچار ذائقہ اور صحت کے فوائد کا امتزاج پیش کرتا ہے جس نے اسے بہت سی ثقافتوں میں ایک روایتی غذا بنایا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ کچھ سبزیاں اور پھل سال بھر دستیاب نہیں ہوتے اس لیے آف سیزن میں بھی اچار ایک اچھا آپشن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اچار میں ہونے والا خمیری عمل (فرمنٹیشن پروسیس) نہ صرف سبزیوں کو محفوظ رکھنے میں مدد کرتا ہے بلکہ یہ غذائی اجزاء کی حیاتیاتی دستیابی کو بھی بڑھاتا ہے اور فائدہ مند پروبائیوٹک بیکٹیریا کی نشوونما کو فروغ دیتا ہے۔
سائنسدانوں نے ”چھٹا ذائقہ“ تلاش کرلیا
علاوہ ازیں کئی سائنسی مطالعات نے اچار کو باقاعدگی کے ساتھ کھانے سے صحت پر رونما ہونے والے فوائد پر روشنی ڈالی ہے۔
2018 میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں گٹ مائکرو بائیوٹا اور معدے کی صحت پر خمیر شدہ کھانوں کے اثرات پر تحقیق کی گئی۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ اچار سمیت خمیر شدہ کھانوں میں زندہ پروبائیوٹک بیکٹیریا شامل ہوتے ہیں جو گٹ مائکرو بائیوٹا کے تنوع اور توازن کو بڑھا کر صحت پر مثبت اثرات پیدا کر سکتے ہیں۔
اچار سے کیا فائدے حاصل ہوتے ہیں؟
نظام ہاضمہ میں بہتری
گزشتہ کچھ عرصے سے معدے کے مسائل میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اگر اچار کا عرق پیا جائے تو نظام ہاضمہ کے مسائل سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق اس کے عرق میں موجود پرو بائیوٹیکس معدے میں موجود صحت کے لیے فائدہ مند بیکٹریا کی نشوونما اور صحت مند توازن کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
وزن میں کمی
ایک طبی تحقیق کے مطابق اچار کھانے سے جسمانی وزن میں کمی آتی ہے جس کی وجہ اس میں موجود سرکہ ہے۔
مدافعتی نظام مضبوط
اچار جسم کے مدافعتی نظام کو مضبوط کرتا ہے اور اس کے علاوہ اچار سے بینائی کی کمزوری بھی دور ہوتی ہے۔
Comments are closed on this story.