Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

’چلتی پھرتی لاش‘ جو غزہ جنگ میں اسرائیلی ناکامی کی وجہ بن رہی ہے

اسرائیل نے جسے اپنا اہم ہدف قرار دیا اب اسی کے آگے ہاتھ باندھے کھڑے ہونے پر مجبور ہے
شائع 13 مئ 2024 06:30pm
تصویر: نیو یارک ٹائمز
تصویر: نیو یارک ٹائمز

اسرائیلی فوج سات اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد اسرائیل کے غزہ پر حملے مسلسل جاری ہیں، لیکن اس کے باوجود اسے حماس کے خلاف کامیابی ملتی نظر نہیں آرہی۔

امریکی اخبار ”نیو یارک ٹائمز“ نے اسرائیل کی اس ناکامی کی وجہ حماس کے ایک رہنما یحیٰ السنوار کو قرار دیا ہے۔

اسرائیل نے 7 اکتوبر حملے کے بعد یحییٰ السنوار کو اس حملے کا ماسٹر مائنڈ اور ”چلتی پھرتی لاش“ قرار دیتے ہوئے انہیں اپنا اہم ہدف بتایا تھا۔

نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ’سات ماہ بعد بھی یحییٰ السنوار کا زندہ رہنا اسرائیلی جنگ کی ناکامی کی علامت بن گیا ہے‘۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے غزہ کا زیادہ تر حصہ تباہ کر دیا ہے، لیکن حماس کی سینئر قیادت بڑی حد تک زندہ اور سلامت ہے۔

حماس کی جانب سے اغوا کئے گئے بیشتر اسرائیلیوں کو رہا کرانے میں بھی اب تک اسرائیل ناکام رہا ہے۔

یہاں تک کہ اسرائیلی حکام جو یحیٰ السنوار کو قتل کرنے کی کوشش میں مصروف تھے، اب باقی یرغمالیوں کو رہا کرانے کے لیے انہی سے بالواسطہ بات چیت کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’اسرائیلی اور امریکی حکام کے مطابق یحییٰ السنوار نہ صرف حماس کے ایک رہنما کے طور پر بلکہ ایک سخت مذاکرات کار کے طور پر ابھر کر سامنے آئے ہیں اور اب تک میدان جنگ میں اسرائیل کی فتح کو ٹالنے میں کامیاب رہے ہیں‘۔

افغانستان کی طالبان حکومت کو بڑا جھٹکا، اہم ترین گروپ نے علیحدگی اختیار کرلی

یحییٰ السنوار کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ غزہ کے نیچے سرنگوں کے نیٹ ورک میں چھپے ہوئے ہیں اور مذاکرات سے متعلق کسی بھی فیصلے کی منظوری ان سے لی جاتی ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ حماس کے حکام کا اصرار ہے کہ یحییٰ السنوار حماس کے فیصلوں میں حتمی رائے نہیں رکھتے۔

لیکن امریکی اور اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اگرچہ یحییٰ السنوار حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ سے چھوٹے ہیں لیکن وہ پردے کے پیچھے مستقل جنگ بندی کے فیصلے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

حکام اور تجزیہ کاروں کے مطابق یحییٰ السنوار کی منظوری کا انتظار اکثر مذاکرات کو سست کر دیتا ہے۔

اسرائیلی مندوب نے اقوام متحدہ چارٹر کے سب کے سامنے چیتھڑے کر ڈالے، ویڈیو وائرل

اسرائیلی حملوں نے غزہ کا زیادہ تر مواصلاتی ڈھانچہ تباہ کر دیا ہے، اسی وجہ سے امریکی حکام اور حماس کے ارکان کے مطابق بعض اوقات یحییٰ السنوار کو پیغام پہنچانے میں ایک دن اور جواب موصول ہونے میں ایک دن لگ جاتا ہے۔

اسرائیلی اور مغربی حکام کے نزدیک یحییٰ السنوار ان مذاکرات کے دوران ایک سخت مخالف اور سیاسی کھلاڑی بن کر ابھرے ہیں۔ وہ اسرائیلی معاشرے کا تجزیہ کرنے اور اس کے مطابق اپنی پالیسیوں کو ڈھالنے کی صلاحیت رکھنے والے ثابت ہو رہے ہیں۔

انہوں نے ایسی حکمت عملی اپنائی ہے جس کے تحت اسرائیل کی جانب سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔

نیویارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ ’حماس کے مطابق اس حکمت عملی کے تحت بہت سے فلسطینی شہریوں کا قتل اسرائیل کے ساتھ جمود ختم کرنے کی ضروری قیمت تھی‘۔

رپورٹ میں انٹیلی جنس سے واقف لوگوں کے حوالے سے کہا گیا کہ امریکی اور اسرائیلی خفیہ ایجنسیوں نے یحییٰ السنوار کے محرکات کا اندازہ لگانے میں مہینوں گزارے ہیں۔ امریکی اور اسرائیلی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یحییٰ السنوار کا اصل محرک اسرائیل سے بدلہ لینے اور اسے کمزور کرنے کی خواہش ہے۔

کتنے ممالک اسرائیل کو اسلحہ بیچتے ہیں؟ کس کس نے سپلائی روک دی؟

رپورٹ میں تجزیہ کاروں نے کہا کہ یحییٰ السنوار نے جنگ بندی مذاکرات کے اہم مراحل کے دوران اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے خلاف عوامی غصہ بھڑکانے کے لیے کچھ اسرائیلی قیدیوں کے ویڈیو کلپس جاری کئے۔ اب کچھ اسرائیلی چاہتے ہیں کہ باقی یرغمالیوں کو رہا کرایا جائے خواہ اس کیلئے حماس کے مستقل جنگ بندی کے مطالبات پر اتفاق ہی کیوں نہ کیا جائے اور حماس کو ہی غزہ کے اقتدار پر برقرار رکھا جائے، لیکن نیتن یاہو جنگ کے خاتمے پر راضی ہونے سے ہچکچا رہے ہیں۔

نیتن یاہو کا جنگ ختم کرنے پر راضی نہ ہونے کی وجہ ان کے کچھ دائیں بازو کے اتحادیوں کا دباؤ ہے۔

ان اتحادیوں نے حماس کو برقرار رکھتے ہوئے جنگ ختم ہونے کی صورت میں استعفا دینے کی دھمکی دے رکھی ہے۔

اسرائیلی اور امریکی انٹیلی جنس افسران کا خیال ہے کہ یحییٰ السنوار کی حکمت عملی جنگ کو اس وقت تک جاری رکھنا ہے جب تک کہ اس سے اسرائیل کی بین الاقوامی ساکھ کو نقصان پہنچتا رہے۔ اسی طرح اسرائیل کے امریکا کے ساتھ تعلقات پر بھی زد پڑتی رہے۔

New York Times

Hamas Leader

Israel Gaza War

Israel Hamas Talk

Israeli Operation in Rafah

Yahya Al Sinwar