آئی ایم ایف سے مذاکرات : حکومت کی مرکزی بینک سے قرض نہ لینے، بیرونی ادائیگیاں بر وقت کرنے کی یقین دہانی
اسلام آباد میں نئے طویل اور بڑے قرض پروگرام اور بجٹ پر بحث کے لیے پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے درمیان مذاکرات شروع ہوگئے، حکومت کی جانب سے مرکزی بینک سے قرض نہ لینے اور بیرونی ادائیگیاں بر وقت کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
حکومتی معاشی ٹیم سے مذاکرات کے لئے آئی ایم ایف مشن وزارت خزانہ پہنچ گیا ہے۔ ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق پہلے تعارفی سیشن میں ایک درجن ممبران پر مشتمل آئی ایم ایف مشن مذاکرات کررہا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان 6 ارب ڈالرز سے زائد کے بیل آؤٹ پیکج کیلیے پُرامید ہے۔ آئی ایم ایف نے پاکستان سے ٹیکس مراعات دینے کے صوابدیدی اختیارات منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے جس میں انکم ٹیکس آرڈیننس میں تمام ٹیکس مراعات ختم کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔
آئی ایم ایف نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ این جی اوز، خیراتی تنظیموں، پنشنرز کے ٹیکس قوانین میں بھی تبدیلی لائے اور تعمیراتی شعبے کا خصوصی ٹیکس نظام عملی طور پر جلد ختم کرے۔
آئندہ مالی سال مرکزی بینک سے قرض نہ لینے کی یقین دہانی کرائی
اسلام آباد میں وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف مشن کے مابین اہم بجٹ اہداف پر بات چیت سے واقف ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے آئندہ مالی سال مرکزی بینک سے قرض نہ لینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت اور آئی ایم ایف کے مابین بیرونی ادائیگیاں بروقت پر اتفاق ہوا ہے اورحکومت نے کہا ہے کہ ایف بی آرٹیکس ریفنڈزادائیگیاں بروقت کرنے کا پابندہوگا۔ علاوہ ازیں زرمبادلہ ذخائرمیں بہتری اور ادائیگیوں کیلئےعالمی مارکیٹ بانڈزکا اجرا ہوگا۔
نئے قرض پروگرام کیلئے تمام ورکنگ مکمل کرلی
اس حوالے سے ذرائع نے مزید بتایا کہ معاشی ٹیم نئے پروگرام، بجٹ پر مذاکرات کرے گی، حکومت کی جانب سے آئندہ وفاقی بجٹ اور نئے قرض پروگرام کیلئے تمام ورکنگ مکمل کرلی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلیٹی قرض پروگرام کیلئے ورکنگ پیپر تیار کرلیے گئے ہیں۔ مذاکرات کے دوران آئندہ پروگرام کا حجم اور دورانیہ بھی طے کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں : معیشت ’ڈاکیومینٹیڈ‘ نہ ہونے سے مشکلات درپیش ہیں، وفاقی وزیر خزانہ
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے معاشی ٹیم کیساتھ مذاکرات تقریبا دو ہفتوں تک جاری رہیں گے۔
Comments are closed on this story.