Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

معیشت ’ڈاکیومینٹیڈ‘ نہ ہونے سے مشکلات درپیش ہیں، وفاقی وزیر خزانہ

آئی ایم ایف کی ٹیم آگئی، بزنس ریکارڈر اور ایف پی سی سی آئی کی پری بجٹ کانفرنس سے حفیظ پاشا وہ دیگر کا بھی خطاب
شائع 12 مئ 2024 01:09pm

وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگ زیب نے کہا ہے کہ رواں سال ریونیو کا ہدف 9400 ارب روپے ہے۔ پاکستانی معیشت کا ٹرن اوور 300 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔

روزنامہ بزنس ریکارڈر اور وفاق پاکستان ایوان ہائے صنعت و تجارت کے اشتراک سے منعقدہ پری بجٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ خزانہ نے کہا کہ معیشت کے ڈاکیومینٹیڈ نہ ہونے کے باعث ہمیں مشکلات کا سامنا ہے۔ ہمیں ٹیکسوں کا نظام مثبت طریقے سے آگے لے جانا ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔ اگر ہمیں مشکل سے نکلنا ہے تو نجی شعبے کو اپنا کردار بھرپور طور پر ادا کرنا ہوگا۔ پالیسی بنانا حکومت کا کام ہے اور نجی شعبے کو اس پر عمل کرنا ہوتا ہے۔ ہمیں دیکھنا ہے کہ ملک کہاں کھڑا ہے۔ کاروبار حکومت کا معاملہ نہیں۔ حکومت صرف یہ دیکھے گی کہ نجی شعبے کی مدد کس طور کی جاسکتی ہے۔

وفاقی وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ ہم مذاکرات بھی کریں گے اور سہولتیں بھی دیں گے۔ معیشت کی ڈاکیومینٹیشن کرنی ہے۔ اس معاملے میں حکومت پسپائی اختیار نہیں کرے گی۔ ہمیں کہیں نہ کہیں سے ٹیکس نیٹ میں توسیع کا آغاز کرنا ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ اور بجٹ کا خسارہ ختم کرنا ہے۔ ہم تاجروں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لائین گے۔ تنخواہ دار طبقے پر بھی تو ٹیکس لگا ہوا ہے۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم پاکستان پہنچ چکی ہے۔ کل مذاکرات کا آغاز ہو رہا ہے۔ آئی ایم ایف سے بڑے اور طویل المیعاد پروگرام کے لیے مذاکرات ہوں گے۔

روزنامہ بزنس ریکارڈر اور ایف پی سی سی آئی کے تحت پری بجٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیرِ خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا کہ ٹیکس میں پیٹرولیم لیوی بھی شامل ہے۔ گزشتہ پانچ سال میں خام قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے تناسب سے ٹیکس میں کمی آئی ہے۔ اس وقت 92 فیصد ٹیکس انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کی مد میں وصول کیا جارہا ہے۔

ڈاکٹر حفیظ پاشا کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومتوں کا ٹیکس نظام بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ صوبائی حکومتوں کے ٹیکس کلیکشن کی شرح 3 فیصد ہونی چاہیے۔ ہماری زراعت صنعتوں کی نسبت زیادہ ترقی کر رہی ہے۔ شرحِ نمو کو 6 تا 8 فیصد بڑھانے کے لیے صنعتوں کو ترقی سے ہم کنار کرنا ہوگا۔ معاشی ٹیم کو ٹیکس کے نظام میں جامع تبدیلی یقینی بنانی ہے۔

پر بجٹ کانفرنس سے خطاب میں ڈاکٹراکرام الحق ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ ہمیں معیشت کی ڈاکیومینٹیشن یقینی بنانی ہے۔ یہ محض بدقسمتی ہے کہ ڈاکیومینٹیڈ معیشت کی شرح کم ہو رہی ہے۔

لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر الماس حیدر نے پری بجٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہر گاڑی پر 58 فیصد تک ٹیکس لگایا ہوا ہے۔ خواتین آبادی کا 52 فیصد ہیں۔ ان کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔ ترقی کرنے کی ہے تو خواتین پنپنے کی گنجائش دینا ہوگی۔

پری بجٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر چودھری فیاض نے کہا کہ ملک میں ٹیکس ادا کرنے کے حوالے سے بہت سی مشکلات درپیش ہیں۔ ہمیں ٹیکس دہندگان کے لیے آسانیاں پیدا کرنا ہوں گی۔ بھارت میں جی ڈی پی کے تناسب سے 17 اور نیپال میں 20 فیصد ٹیکس لیا جارہا ہے۔

FPCCI

business recorder

PRE BUDGET CONFERENCE

FINANCE MINSTER

TAX TO GDP RATIO

TAXNET EXTENSION