فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس کمیشن رپورٹ ٹی او آر کے بر خلاف قرار
فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس میں سپریم کورٹ نے گزشتہ سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا ۔ عدالت نے کمیشن رپورٹ کو ٹی او آر کے برخلاف قراردے دیا۔ رپورٹ پبلک کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے وفاقی حکومت سے رپورٹ بھی طلب کرلی گئی۔
.
سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس کا چھ مئی کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمیشن نے مینڈیٹ سے باہر جاکر اصرار کیا کہ ایک مخصوص شخص نے کچھ غلط نہیں کیا اور محض اس شخص کی کاغذ پرلکھی تردید پر انحصار کیا۔
فیض آباد دھرنا فیصلے پر عمل ہو جاتا تو 9 مئی نہ ہوتا، چیف جسٹس
حکمنامہ میں کہا گیا کہ کمیشن نے تمام فریقین سے مساوی سلوک نہیں کیا اورایک فریق سے بیان حلفی دوسرے سے سادہ بیان لیا۔کمیشن نے دونوں فریقین کو ایک دوسرے پر جرح کا موقع بھی نہیں دیا۔
عدالتی حکمنامے کے مطابق کمیشن رپورٹ میں صوبائیت کی جھلک مایوس کن ہے، رپورٹ میں محض جملہ بازی اور اصلاحات ہیں ٹھوس مواد نہیں ہے۔
پی ٹی آئی نے فیض آباد دھرنا کمیشن کی رپورٹ پبلک کرنے کا مطالبہ کردیا
اٹارنی جنرل نے بھی کہا کہ رپورٹ ٹھوس مواد سے خالی ہے۔ تحریک لبیک کے کسی فریق کا بیان ہی نہیں لیا گیا۔ رپورٹ پبلک کی جائیگی یا نہیں، عدالت نے اٹارنی جنرل سے دو ہفتے میں وفاقی حکومت کا جواب جمع کروانے کی ہدایت کردی۔
Comments are closed on this story.