Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

حضرت موسیٰ علیہ السلام کیلئے سمندر سے راستہ نکلنے کا واقعہ درست نہیں، مصری ماہر کا دعویٰ

یہودی اس وقت تک مصر کے اندر تھے ہی نہیں کہ انہیں نکالا جاتا، وسیم السیسی
شائع 11 مئ 2024 03:34pm

مصری امور کے ماہر ڈاکٹر وسیم السیسی نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے حوالے سے ایک نیا دعویٰ کرکے ہنگامہ مچا دیا ہے۔

عرب خبر رساں ادارے ”العریبیہ“ کے مطابق ڈاکٹر وسیم السیسی نے دعویٰ کیا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کیلئے سمندر سے راستے نکلنے کا قصہ درست نہیں ہے۔

اس سے قبل انہوں نے مصری ماہر آثار قدیمہ زاہی حواس کے اس دعوے کا دفاع بھی کیا تھا، زاہی حواس نے دعویٰ کیا تھا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی مصر میں موجودگی اور یہودیوں کے خروج کی کہانی کا کوئی تاریخی ثبوت نہیں ہے۔

قربِ قیامت اور اس کی تفصیلی نشانیاں

وسیم السیسی نے العریبیہ کو دئے گئے انٹرویو میں کہا کہ ’قرآن پاک میں سورۃ المریم میں حضرت ادریس علیہ السلام کا ذکر دو آیات میں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ دو آیات ہیں ”وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِدْرِيسَ إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقًا نَبِيًّا ۝٥٦ وَرَفَعْنَاهُ مَكَانًا عَلِيًّا ۝٥٧“۔

ان کا کہنا تھا کہ اس آیت میں ادریس سے مراد ”اوزوریس“ ہے، جس کا قدیم مصری معاشرے میں درست تلفظ ”ادوریس“ ہے۔

وسیم السیسی کے مطابق ادوریس وہ تھے جنہوں نے سب سے پہلے انسانوں کو بتایا کہ مرنے کے بعد ایک دوسری زندگی ہے۔ ورنہ اس سے قبل سمجھا جاتا تھا کہ مرنے کے بعد روح تاریک سرزمین پر چلی جاتی ہے۔

کتّوں کی غذا بننے والی بنی اسرائیل کی حسین و مغرور ملکہ

مصری امور کے ماہر نے مزید یہ بھی کہا کہ قرآن پاک میں سورۃ بنی اسرائیل کی آیت نمبر 107 قدیم مصریوں کے بارے میں بات کرتی ہے۔ آیت مبارکہ ہے کہ ”قُلۡ اٰمِنُوۡا بِہٖۤ اَوۡ لَا تُؤۡمِنُوۡا ؕ اِنَّ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡعِلۡمَ مِنۡ قَبۡلِہٖۤ اِذَا یُتۡلٰی عَلَیۡہِمۡ یَخِرُّوۡنَ لِلۡاَذۡقَانِ سُجَّدًا ﴿۱۰۷﴾ۙ“۔

انہوں اس آیت مبارکہ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ سجدے میں اپنی ٹھوڑی تک جھکتے ہیں وہ قدیم مصری ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بہت سے دیواریں موجود ہیں جو قدیم مصریوں کو اس پوزیشن میں سجدہ کرتے ہوئے دکھاتی ہیں جس کا ذکر قرآن پاک میں اسی وضاحت کے ساتھ کیا گیا ہے۔

حضرت خِضر علیہ السلام اور آبِ حیات کی حقیقت

ڈاکٹر وسیم السیسی نے کہا زاہی حواس نے مقدس کتابوں میں جو کچھ بیان کیا گیا ہے اس کی تردید نہیں کی بلکہ کہا ہے کہ تاریخ ایک ایسی سائنس ہے جو موجودہ چیزوں میں تلاش کی جاتی ہےجیسے کوئی بردیہ، دیوار، مجسمہ یا کوئی ٹھوس اور ثابت چیز، جبکہ مذہب غیب میں تلاش کیا جاتا ہے۔ ان دونوں کی تحقیق کا ایک الگ شعبہ ہے۔ یہ ایک دوسرے کی نفی نہیں کرتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہودی اس وقت تک مصر کے اندر تھے ہی نہیں کہ انہیں نکالا جاتا۔

انہوں نے کہا کہ ’حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بحیرہ احمر میں سے راستے نکالنے کی کہانی غلط ہے اور مصر کی سرزمین پر اس کی موجودگی کا ابھی تک کوئی سائنسی ثبوت نہیں ہے‘۔

عذاب خداوندی! وہ قوم جس کے چہرے کو مسخ کرکے بندر بنادیا گیا

ساتھ ہی ڈاکٹر وسیم السیسی نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ قدیم مصری تہذیب کے اسرار و رموز جو اب تک دریافت ہوئے ہیں صرف 30 فیصد ہیں اور 70 فیصد کی دریافت ابھی باقی ہے۔

انکا کہنا تھا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ جس چیز کو سائنس ثابت نہیں کر سکتی اس سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔

Moses Sea Parting

Egyptian Archeologist