آزاد کشمیر میں ہڑتال کے دوسرے روز تصادم، پولیس اہلکار جاں بحق، راستوں کی بندش سے خوراک کی قلت
**آزاد کشمیر میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی اپیل پر تمام 10 اضلاع میں دوسرے روز بھی پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال جاری رہی جس کے باعث خوراک کی قلت پیدا ہورہی ہے۔ کوٹلی میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان کشیدگی کے دوران تصادم سے اے ایس آئی جاں بحق جبکہ 12 اہلکار زخمی ہوگئے۔ آزادکشمیر کے پونچھ اور مظفرآباد ڈویژن میں بھی پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم،پتھراو اور آنسو گیس کے استعمال کے نتیجے میں حالات مزید کشیدہ ہوگئے اور دارالحکومت مظفرآباد میدان جنگ بن گیا۔ **
کشیدہ صورتحال کے باعث پبلک ٹرانسپورٹ، دکانیں، بازار اور کاروباری مراکز بند ہیں، غیرمعمولی صورتحال کے باعث مقامی افراد اور سیاح دونوں رُل گئے۔ علاوہ ازیں دارالحکومت اسلام آباد کی طرف عوامی ایکشن کمیٹی کے لانگ مارچ کو روکنے کے لیے انتظامیہ نے مظفر آباد کی طرف جانے والی سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کردی ہیں۔
مظاہرین سے تصادم، سب انسپکٹرجاں بحق، 12 اہلکار زخمی
دوسری جانب کوٹلی اور اسلام گڑھ کے مقام پر پولیس اور عوامی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے مظاہرین کے درمیان تصادم کا واقعہ پیش آیا جس میں اے ایس آئی عدنان فاروق جاں بحق ہوگیا جبکہ 12 اہلکار زخمی ہوگئے۔
اے جے پولیس کے مطابق سب انسپکٹر عدنان فاروق اسلام گڑھ کے مقام پر عوام کی جان و مال کی حفاظت کے دوران ڈیوٹی کرتے ہوئے مظاہرین کی جانب سے فائرنگ سے جاں بحق ہوگئے۔
اس حوالے سے موصول اطلاعات کے مطابق سب انسپکٹر اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنے جب ایک جلوس اسلام گڑھ کی طرف سے مظفرآباد روانہ ہوا اور اسے روکنے کی کوشش کی گئی۔ پولیس نے آنسو گیس کی اور لاٹھی چارج بھی کیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جلوس کی جانب سے فائرنگ سے سب انسپکٹر شدید زخمی ہوئے جنہیں ڈویژنل ہیڈکوارٹرز لایا گیا جہاں وہ جاں بحق ہوگئے۔
گرفتاری سے بچنے کیلیے نوجوان کی دریا میں چھلانگ
نیلم پل کے قریب نوجوان نے گرفتاری سے بچنے کیلئے دریائے نیلم میں چھلانگ لگا دی جبکہ پولیس سے تصادم کے نتیجے میں 40 زخمی ہوگئے۔ مظفرآباد شہر کے گلی محلوں اور چوکوں میں ٹولیوں میں تقسیم نوجوانوں کی گرفتاریوں کیلئے پولیس کی کارروائیاں جاری ہیں۔
مظفرآباد شہرکے مختلف علاقوں ٹانگہ سٹینڈ، نیلم پل اور بیلہ نور شاہ میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان پرتشدد جھڑپوں کے نتیجے میں حالات پر امن ہونے کے بجائے مزید کشیدہ ہوگئے ہیں۔ پولیس نے شہر کی مختلف شاہراہوں پر ناکے لگا کر درجنوں نوجوانوں کو گرفتار کرلیا۔
جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کا اعلان
جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ چارٹر آف ڈیمانڈ پورا ہونے تک پہیہ جام شٹر ڈاؤن ہڑتال جاری رہے گی۔ جس کے بعد پولیس، انتظامیہ اور مظاہرین کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ نظام زندگی معطل ہے، تعلیمی ادارے اور سرکاری دفاتر بند ہیں۔
جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کا مطالبہ ہے کہ بجلی اور آٹا سستا فراہم کیا جائے۔
سیاح سڑکوں کی بندش سے پریشان
احتجاج کی وجہ سے سڑکیں بند ہیں، پبلک اور انٹر سٹی ٹرانسپورٹ مکمل بند ہے، سیاحوں کی آمد انتہائی کم ہوگئی ہے اور جو واپس جارہے ہیں انہیں سڑکوں کی بندش کی وجہ سے پریشانی کا سامنا ہے، لیکن پرائیوٹ گاڑیوں میں جو سیاح واپس جانا چاہ رہے ہیں انہیں کہیں مظاہرین راستہ دے رہے ہیں تو کہیں متبادل راستہ بتایا جا رہا ہے۔
دارالحکومت مظفرآباد میں ویرانی چھا گئی، میڈیکل اسٹور، تندور، ریسٹورنٹ، بیکریز، دودھ، دہی، گوشت، پھل اور سبزیوں کی دکانیں بند ہیں، ہڑتال کے باعث سڑکوں پر ایک ریڑھی بھی نہیں ہے۔
سیاحوں کیلئے کوئی ٹریفک پلان یا ہدایات جاری نہیں کی گئی
اس ساری صورتحال میں مقامی افراد کے ساتھ سیاحوں کو بھی کھانے پینے کی اشیاء کے حصول میں انتہائی پریشانی کا سامنا ہے، جس کے پاس راش موجود ہے وہ وہی استعمال کر پا رہا ہے، باقی کہیں سے کچھ نہیں مل رہا۔
پولیس کی جانب سے بھی سیاحوں کیلئے کوئی ٹریفک پلان یا ہدایات جاری نہیں کی گئیں، جبکہ پولیس، عوامی ایکشن کمیٹی کے عہدیداروں اور مظاہرین کو گرفتار کر رہی ہے۔
پاکستان کو آزاد کشمیر سے ملانے والی تمام مرکزی شاہراہوں پر احتجاج اور رکاوٹوں کے باعث ٹریفک نہ ہونے کے برابر ہے۔
عوامی ایکشن کمیٹی کا مظفرآباد کے تجارتی مرکز مدینہ مارکیٹ میں جلسہ کرنے کا اعلان
عوامی ایکشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ پولیس نے رات گئے گھروں میں چھاپے مار کر بے گناہ نوجوانوں کو گرفتار کیا، پر امن مظاہرین کو تشدد کے راستے پر ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے، پولیس نہتے لوگوں پر بہیمانہ تشدد کر رہی ہے۔
کمیٹی کا کہنا ہے کہ میرپور اور پونچھ ڈویژن سے قافلے لانگ مارچ کی صورت میں مظفرآباد کے لئے روانہ ہوں گے۔
مظفر آباد آنے والی سڑکیں بند، دارالحکومت قلعہ میں تبدیل
آزاد کشمیر کے دیگر اضلاع سے دارالحکومت مظفرآباد کی طرف عوامی ایکشن کمیٹی کے لانگ مارچ کو روکنے کی حکمت عملی کے طور پر انتظامیہ نے میرپور اور پونچھ ڈویژن میں شاہراہیں بند کردیں۔
انتظامیہ نے عوامی ایکشن کمیٹی کے قافلوں کا راستہ روکنے کیلئے سڑکوں پر پتھر اورمٹی ڈال دی۔
انتظامیہ نے ضلع جہلم ویلی میں بھی شاہراہ سرینگر مختلف مقامات پر ملبہ ڈال کر بند کردی۔
سڑکیں بند کرنے پر عوام نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت خود سڑکیں بند کرکے پہیہ جام ہڑتال کو کامیاب بنا رہی ہے، کسی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کیلئے سڑکوں اور راستوں کی بحالی ضروری ہے۔
ڈپٹی کمشنر مظفرآباد
گزشتہ روز پولیس پر پتھراؤ کرنے اور گاڑیاں توڑنے والے 28 مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر مظفرآباد ندیم جنجوعہ کا کہنا ہے کہ مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ کے باعث درجن بھر سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔
ندیم جنجوعہ کے مطابق عوام کی جان و مال کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے، کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
انھوں نے کہا کہ دفعہ 144کے نفاذ کو یقینی بنانے اور شاہراہوں کو بحال کرنے کے لئے مکمل حکمت عملی ترتیب دے رکھی ہے، احتجاج کی آڑ میں سرکاری گاڑیاں توڑنے والے اور پولیس پر پتھراؤ کرنے والوں سے قانون کے مطابق نمٹیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ریاست کے با شعور اور پرامن شہری ایسے شرپسند عناصر کی نشاندہی کریں جو احتجاج کے نام پر بدامنی پھیلا رہے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی ہڑتال کے دوران آزاد کشمیر میں صورتحال کشیدہ رہی۔ مظفرآباد کے مختلف علاقوں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا جبکہ پولیس کی جانب سے آنسو گیس کے شیل داغے گئے ، جھڑپوں میں کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ سیاحوں کی بڑی تعداد بھی مظفر آباد میں موجود تھی جو مشکل صورتحال سے دوچار رہی۔ مظفرآباد میں شرپسندوں نے بیلہ نور شاہ میں قائم گریڈ اسٹیشن پر بھی حملہ کیا اور املاک کو نقصان پہنچایا۔
Comments are closed on this story.