سورج میں زمین سے 15 گُنا بڑا طوفان، کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
ماہرین نے بتایا ہے کہ سورج میں ایک بہت بڑا طوفان پنپ رہا ہے۔ تین بڑی مقناطیسی لہریں زمین کی طرف رواں ہیں۔ فلکیات اور ہیئت کی اصطلاح میں ایسے طوفانوں کو سورج کے دھبے قرار دیا جاتا ہے۔
جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کے ذریعے سورج پر نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ سورج میں نمودار ہونے والے نئے بڑے دھبے (AR3664) کا مجموعی پھیلاؤ کئی لاکھ کلومیٹر ہے یعنی یہ زمین کے رقبے سے 15 گنا ہے۔
خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا نے بتایا ہے کہ اس دھبے کو کیرنگٹن کلاس کا طوفان تو قرار نہیں دیا جاسکتا تاہم اس کے نتیجے میں زمین کے ماحول پر تھوڑے بہت اثرات ضرور مرتب ہوں گے اور یورپ و امریکا میں بہت بڑے پیمانے پر روشنیاں بھی دکھائی دے سکتی ہیں۔
سورج کے اندر پیدا ہونے والے طوفانوں کے نتیجے میں اٹھنے والی لپٹیں لاکھوں کلومیٹر کی ہوتی ہیں۔ ان سے کرہ ارض کا مقناطیسی میدان متاثر ہوتا ہے جو مواصلاتی نظام میں خرابی پیدا کرسکتا ہے۔
یاد رہے کہ اگست اور ستمبر 1859 میں بھی سورج میں غیر معمولی نوعیت کا طوفان برپا ہوا تھا جس سے زمین پر ٹیلی گراف آفسز میں آگ لگ گئی تھی، کئی دن تک شدید گرمی پڑی تھی اور زمینی کے مقناطیسی دائرے میں بھی فرق واقع ہوا تھا۔
ناسا نے سورج میں پیدا ہونے والے نئے دھبے کے تصویر کے ساتھ ساتھ 1859 کے طوفان ’کیرنگٹن‘ کا خاکہ بھی شائع کیا ہے تاکہ لوگ اندازہ لگاسکیں کہ تب کیا ہوا ہوگا۔
ماہرین بتاتے ہیں کہ سورج میں ہر 40 سے 60 سال کے وقفے سے بہت بڑے طوفان برپا ہوتے ہیں۔
Comments are closed on this story.