مودی نے انتخابات میں جیت کیلئے اپنی فوج کی مدد لے لی؟
بھارتی سوشل میڈیا صارفین کا دعویٰ ہے کہ بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے ایک مرتبہ پھر انتخابات میں کامیابی کیلئے فوج سے مدد لینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے، جسے بھارتی میڈیا میں بھی حسب روایت بنا کسی تحقیق کے دکھایا جارہا ہے۔
ویڈیو میں فوجیوں کو بھارتیہ جنتا پارٹی کو ووٹ دینے کے لیے آوازیں لگاتے دیکھا جاسکتا ہے۔
یہ ویڈیو بڑے پیمانے پر شئیر کی جا رہی ہے اور لوگوں کی جانب سے اس پر مختلف تبصرے بھی کئے جا رہے ہیں۔
مذکورہ ویڈیو سفید شرٹ پہنے ایک شخص کو فوجی گاڑی کے پاس کھڑے فوجیوں سے پوچھ گچھ کرتے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
سفید شرٹ والا وہ شخص کہتا ہے کہ ’یہ لوگوں سے بی جے پی کی جیت کو یقینی بنانے کے لیے بٹن نمبر 1 دبانے کو کہہ رہے تھے۔‘
پاکستان کے چاند پر پہنچنے کے ساتھ ہی بھارتی خاتون خلاء باز مقبول کیوں ہو رہی ہیں؟
ویڈیو ریکارڈ کرنے والے شخص نے کہا کہ ’یہ پولنگ بوتھ کے اندر بی جے پی کی تشہیر کر رہے تھے۔‘
انہوں نے فوجیوں پر لوگوں کو جعلی ووٹ ڈالنے کیلئے پولنگ اسٹیشن لانے کا بھی الزام لگایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب عام لوگوں نے اعتراض کیا تو انہیں (فوجیوں) کو بھاگنا پڑا۔
ویڈیو شیئر کرنے والوں نے ”BIG BREAKING“ اور ”LokSabhaElection2024“ جیسے ہیش ٹیگ استعمال کیے ہیں۔
ایک سوشل میڈیا صارف نے ویڈیو شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہندوستانی فوج مودی اور ان کے سنگھی گینگ کے ہاتھوں داغدار ہوئی۔ بی جے پی جعلی ووٹ ڈالنے کے لیے فوج کا استعمال کر رہی ہے۔ بھارتی فوج کو بی جے پی کے لیے غیر قانونی اور دھوکہ دہی کا کام سونپا گیا ہے۔ بی جے پی کو جعلی ووٹ ڈالنے کے لیے ووٹروں کو متاثر کرنے کے لیے الیکشن بوتھ کے اندر رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔
لیکن جب ان ویڈیوز کا تجزیہ کی اگیا تو معلوم ہوا کہ زیر بحث ویڈیو 2019 کی ہے اور اس کا بھارت میں جاری انتخابات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اُس وقت بھارتی فوج نے مذکورہ ویڈیو بنانے والے لوگوں کے خلاف شکایت درج کراتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ وہ فوج کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
شوہر کو باندھ کر جسم کے مخصوص حصے جلانے اور کاٹنے کی کوشش کرنے والی جلاد بیوی گرفتار
شکایت میں کہا گیا تھا کہ لوگوں نے جبل پور چھاؤنی میں تعینات کچھ فوجیوں کو ووٹ ڈالنے سے روکنے کی بھی کوشش کی۔
وائرل ویڈیو میں نظر آنے والی فوج کی گاڑی پر ”جبل پور“ لکھا ہوا دیکھا جاسکتا ہے۔ کچھ سوشل میڈیا صارفین نے یہ بھی بتایا کہ یہ واقعہ مدھیہ پردیش کے علاقے جبل پور میں 2019 میں پیش آیا تھا۔
ان اشاروں کی بنیاد پر، کلیدی الفاظ (کی ورڈز) کی تلاش نے ہمیں یکم مئی 2019 کو ایکس پر بھارتی نیوز ایجنسی ”اے این آئی“ کی ایک پوسٹ تک پہنچایا۔
اس ٹویٹ میں کہا گیا کہ ’جبل پور مدھیہ پردیش میں فوجی اہلکاروں نے عام ووٹروں کے ووٹر شناختی کارڈ چھیننے کی کوشش کرنے، فوجیوں کو ووٹ ڈالنے سے روکنے اور بھارتی فوج کو بدنام کرنے کے لیے ویڈیوز بنانے پر نامعلوم بدمعاشوں کے خلاف شکایت درج کرائی‘۔
اس شکایت کے مطابق، یہ واقعہ 29 اپریل 2019 کو پیش آیا، جب گرینیڈیئرز رجمنٹل سینٹر کے سپاہی اور ان کی شریک حیات جبل پور کے کٹنگا میں سوامی وویکانند ہائر سیکنڈری اسکول کے بوتھ نمبر 146 پر ووٹ ڈالنے گئے تھے۔
بھارتی فضائیہ پر بڑا حملہ، تباہی اور ہلاکتوں کی اطلاعات
ٹائمز آف انڈیا نے اس واقعے کو رپورٹ کیا ااور دی کوئنٹ نے اس وقت بھی اسی طرح کے وائرل دعوے کی حقیقت کی جانچ کی تھی۔
کوئنٹ رپورٹ میں ہندوستانی فوج کا ایک بیان شامل ہے جس میں کہا گیا ہے کہ فوجیوں نے ’کمانڈنٹ کو فون کیا جب ان کی ویڈیو گرافی کی گئی، جس نے ان سے کہا کہ وہ کسی جھگڑے میں نہ پڑیں اور اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں اور پرامن طور پر واپس آجائیں‘۔
اب 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے درمیان ایک بار پھر وائرل ہونے والی اس ویڈیو کی روشنی میں، ہندوستانی فوج نے ایک اور بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ’حالیہ لوک سبھا انتخابات کی روشنی میں، سال 2019 کی ایک پرانی ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بدنیتی کے ساتھ پھیلائی جا رہی ہے۔ جس کا مقصد بھارتی فوج کو بدنام کرنا ہے۔ یہ ویڈیو گزشتہ انتخابات کی ہے جس میں رجمنٹل سینٹر کے دستے اجتماعی طور پر ووٹ ڈالنے گئے تھے۔ یہ پروپیگنڈا اس وقت کے چند افراد نے پھیلایا تھا‘۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’حقائق کی چھان بین کے بعد ضروری تردید جاری کی گئی ہے۔ ویڈیو دوبارہ منظر عام پر آگئی ہے اور اسے بدنیتی کے ساتھ پھیلایا جا رہا ہے۔ ہر کسی سے گزارش ہے کہ اس پیغام پر توجہ نہ دیں کیونکہ اس سے فوج کی غلط تصویر سامنے آسکتی ہے‘۔
Comments are closed on this story.