’ٹوئٹر پورن سائٹ ہے‘، معروف پاکستانی سیاستدان کا بیان
سابق نگران وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے ٹوئٹر (ایکس) کو ’پورن سائٹ‘ قررار دیتے ہوئے اس کو مسلسل بند رکھنے کا مطالبہ کردیا۔
جان اچکزئی نے ’ایکس‘ کو فحش ویب سائٹ قرار دینے کا بیان ایکس کے زریعے ہی پوسٹ کیا۔
جان اچکزئی نے لکھا کہ ’وی پی این سے (ایکس تک) رسائی بھی ختم کرنے کی ضرورت ہے، ٹوئٹر پورن سائٹ ہے، اس کا بند ہو جانا بہتر ہے‘۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ’اِس کو بند کر دو پاکستان میں سکون ہو جائے گا، شکر ہے بند ہونے جا رہی ہے، یہ تو حکومت سے تعاون کرے، پورن پر فائر وال لگائے، جعلی اکاؤنٹ بند کریں‘۔
جان اچکزئی کے اس بیان پر سوشل میڈیا صارفین نے انہیں آڑے ہاتھوں لے لیا اور انتہائی سخت تبصرے کئے۔
اپنے ایک اور ٹوئٹ میں جان اچکزئی نے لکھا کہ ’ایکس پر پابندی کے بارے میں پوچھے جانے پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سوشل میڈیا کو سیاسی اور دیگر عناصر بغیر ثبوت کے ”ریاستی اداروں پر الزام لگانے“ کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اس نے اپنی تشویش کا اظہار کیا لیکن واضح طور پر کسی پابندی کا اعتراف نہیں کیا۔ اس لیے پاکستان میں ٹویٹر پر پابندی نہیں ہے۔‘
رواں برس عام انتخابات کے بعد 17 فروری سے پاکستان بھر میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ کو بندش کا سامنا ہے، حکومت کی جانب سے بھی ایکس پر پابندی کی تصدیق کی جاچکی ہے۔
مارچ میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے سندھ ہائی کورٹ میں ایک سماعت کے دوران عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ ’ایکس‘ پر پابندی وزارتِ داخلہ کے احکامات پر لگائی گئی ہے۔
ایکس پر پابندی کی وجہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹس اور سیکیورٹی خدشات کو قرار دیا جاتا ہے تاہم صحافی برادری، سماجی کارکن، سوشل میڈیا صارفین اور بالخصوص فری لانسرز کی جانب سے ایکس پر پابندی ہٹانے کا پُرزور مطالبہ کیا جارہا ہے جوکہ وی پی این (پراکسی) کے ذریعے ’ایکس‘ تک رسائی پر مجبور ہیں۔
خیال رہے کہ ٹوئٹر (ایکس) پر پابندی لگانے والے ممالک کی فہرست میں پاکستان کے علاوہ روس، ایران، چین، میانمار، ترکمانستان اور شمالی کوریا بھی شامل ہے۔
Comments are closed on this story.