پاکستان کے چاند پر پہنچنے کے ساتھ ہی بھارتی خاتون خلاء باز مقبول کیوں ہو رہی ہیں؟
پاکستان کے چاند پر جانے کی خبر نے جہاں سوشل میڈیا صارفین کی توجہ حاصل کی تھی، وہیں اب بھارتی خاتون خلاء باز کے خلاء میں سفر سے متعلق بھی خبر وائرل ہے، تاہم خاتون خلاء باز اور پاکستان کے سفر دو الگ الگ سفر ہیں۔
واشنگٹن میں بھارتی نژاد خاتون خلاء باز سنیتا ولیمز منگل کے روز تیسری مرتبہ خلاء میں اپنے سفر پر رخصت ہونے جا رہی ہیں، اسٹارلائنر کے ائیرکرافٹ میں پہلی مرتبہ ٹیسٹ کو یقینی بنایا جائے گا۔
58 سالہ خاتون خلاء باز عالمی اسپیس اسٹیشن کے پروگرام کے لیے فلوریڈا سے روانہ ہوں گی۔
اسٹارلائنر کے اس سفر میں سنیتا ولیمز کے ساتھ ساتھ بُش ولمور بھی حصہ ہوں گے، جبکہ بی بی سی سے گفتگو میں سنیتا کا کہنا تھا کہ ہم یہاں پہنچیں ہیں کیونکہ ہم سب تیار ہیں۔
ہمارے دوست اور فیملی نے اس حوالے سے سُنا اور وہ بہت خوش ہیں اور ہم پر فخر محسوس کر رہے ہیں۔
واضح رہے اس مشن کی تکمیل میں ادارے کو اسپیس کرافٹ کی ڈیولپمنٹ کے باعث دشواری کا سامنا تھا، جبکہ اس پراجیکٹ کے کامیاب ہونے کی صورت میں اسٹالائنر دوسری نجی فرم بن جائے گی، جو کہ کریو کو ٹرانسپورٹ فراہم کر رہی ہے۔
جبکہ اسٹارلائنر کے وائس صدر اور پروگرام مینیجر مارک نیپی بتاتے ہیں کہ مخصوص انسانی خلائی گاڑی کے طور پر ڈیزائن اور ڈیولپمنٹ کا عمل مشکل تھا۔
تصوہر بذریعہ: ناسا
وائس صدر کا مزید کہنا تھا کہ ڈیولمپنٹ کے سفر کے دوران بہت سی چیزوں نے حیران کیا، جن پر ہم نے قابو پایا، اس سب میں ٹیم مضبوط ہوئی ہے۔
مجھے اس بات پر فخر ہے کہ ٹیم نے کس طرح ایک مسئلے پر قابو پایا۔
واضح رہے سنیتا ولیمز نے اپنی پہلی خلائی پرواز ایکسپیڈیشن 14/15 2006 دسمبر میں کی تھی، جبکہ یہ عالمی خلائی اسٹیشن کے تحت کی گئی تھی۔
Comments are closed on this story.