کچے کے ڈاکوؤں کیخلاف بگٹی قبائل کا آپریشن کتنا بڑا تھا
سندھ اور پنجاب کے سرحدی علاقے میں حالیہ کئی ماہ سے کچے کے ڈاکوؤں کی سرگرمیوں کی خبریں قومی سطح پر زیر گردش ہیں۔ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائیوں بھی کچے کے ڈاکوؤں کا زیادہ خوفزدہ نہیں کرسکی ہیں۔ اس میں نئی پیش رفت یہ نظر آئی ہے کہ بلوچستان کے ڈیرہ بگٹی سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں مسلح افراد ضلع گھوٹکی پہنچے ہیں اور ان کی قیادت چیف آف کلپر( بگٹی قبیلے کی شاخ) جلال خان کررہے ہیں۔
تاہم یہ آپریشن کتنا بڑا ہے اس حوالے سے متضاد خبریں گردش کر رہی ہے۔ تازہ ترین اطلاعات یہ ہیں یہ چار ڈاکوؤں کی ہلاکت کےبعد بگٹی قبائل کے افراد علاقے سے واپس چلے گئے ہیں۔
بلوچستان کے علاقے ڈیرہ بگٹی سے تعلق رکھنے والے چیف آف کلپر جلال خان کو جوان بیٹے عبدالرحمن کو رواں ماہ کے آغاز میں قتل کردیا گیا تھا جس کے بعد پولیس نے دعویٰ کیا عبدالرحمن کے قاتل ایک کارروائی میں مارے گئے ہیں لیکن جلال خان نے پولیس کے بیان پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
اب جلال خان نے ایک نشریاتی ادارے سے بات چیت میں تصدیق کی کہ شہر سے کچے کی طرف جانے والے علاقوں میں بگٹی قبیلے کے نوجوانوں نے پولیس کے ساتھ مل کر رضا کارانہ طور پر کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن میں حصہ لیا ہے۔
اپنے بیٹے کے قتل کے بدلے کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’سندھ پولیس نے ان کے بیٹے کے قتل کے کچھ روز بعد ایک ڈاکو کو مارنے کا دعویٰ کیا ہے لیکن ہم ان کے بیان سے مطمئن نہیں ہیں۔ ہمیں سندھ پولیس سے شکایت ہے، سندھ پولیس کے افسران ہمارے ساتھ تعاون نہیں کررہے ہیں۔‘
کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کا حصہ بننے والے جلال خان کی متعدد تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔ اس حوالے سے معروف تجزیہ کار اوریا مقبول جان نے تفصیلی ٹوئٹ کی۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ تصویر کسی ڈاکو کی نہیں بلکہ ڈاکوؤں کے علاقے پہ قبضہ کر کے آپریشن کی نگرانی کرنے والے شخص کی ہے جو کچے کے ڈاکوؤں کے ہاتھوں اپنے جواں سال فرزند شہادت کے بعد خدائی قہر بن کر گھوٹکی کے کچے میں ڈاکوؤں کے خلاف برسر پیکار ہے‘۔
اوریاجان مقبول نے مزید کہا کہ ’یہ شخص بلوچستان کی عظیم دھرتی سوئی ڈیرہ بگٹی سے تعلق رکھتا ہے، کون ہے یہ شخص سب حیران ہوں گے کہ جہاں سندھ پنجاب بلوچستان کی پولیس ناکام ہوئی وہاں یہ شخص کیسے کامیاب ہو رہا ہے۔ یہ چیف آف کلپر وڈیرہ جلال خان عرف وڈیرہ جلالان کلپر جو آج اپنے سینکڑوں جانثار ساتھوں کے ساتھ پولیس اور رینجرز کی مدد کے لیے رضاکارانہ طور اس جنگ میں شامل ہوا‘
انہوں نے کہا کہ بیٹے کی شہادت اور ہزاروں معصوموں کے قاتلوں کے لیے خدا کا قہر بنا ہوا ہے کچے کے ڈاکو جنکی دہشت پورے پاکستان میں پھیلی ہوئی تھی، آج جلالان کلپر کچے کے ڈاکوؤں کے لیے ہشت کی علامت بنا ہوا ہے۔
اوریا جان مقبول کے مطابق ’ڈاکو آئی جی سندھ سے رو رو کر اپیل کر رہے ہیں کہ ہم سرینڈر کرنے کو تیار ہیں ہمیں محفوظ طریقے سے جلالان کلپر کے قہر سے بچایا جائے کئی کیونکہ انعام یافتہ ڈاکوؤں کو مردار کر دیا ہے، جلالان کے جانثاروں نے پورے پاکستان میں لوگ ھاتھ اٹھا اٹھا کر جلالان کلپر کے لیے دعا کر رہے ہیں‘۔
تاہم جلال خان کا کہنا ہے کہ یہ تصویر پرانی ہے۔ وہ آپریشن میں شرکت کے لیے خود نہیں گئے بلکہ قبیلے کے کچھ نوجوان گئے۔
انہوں نے کہا کہ وہ حال ہی میں عمرے سے واپس آئے ہیں اور ان کے بال چھوٹے ہیں جب کہ لمبے بالوں کے ساتھ یہ تصویر پرانی ہے۔
سوشل میڈیا پر منگل کو سامنے آنے والی تازہ ترین اطلاعات کے مطابق کچے میں بگٹی قبائل نے اپنا آپریشن ختم کر دیا ہے اور وہ واپس روانہ ہوگئے ہیں۔
Comments are closed on this story.