آئی ایم ایف نے مزید 1300 ارب کے اضافی ٹیکس کا مطالبہ کردیا
عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے آئندہ بجٹ میں 1300 ارب روپے کے اضافی ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ کردیا۔ دوسری جانب پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ 4 سالہ نئے پروگرام کیلیے مذاکرات شروع کردیے جس کے بعد 8 ارب ڈالر ملنے کی توقع ہے
نئے ٹیکسوں کا نصف تنخواہ دار طبقے اور کاروباری افراد سے وصول کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق اگر آئی ایم ایف کے مطالبے کو قبول کرلیا گیا تو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا سالانہ ہدف 12.3 ٹریلین روپے تک پہنچ جائے گا۔
1.3 ٹریلین روپے کے اضافی ٹیکس آئندہ سال کی معیشت کے حجم کے ایک فیصد کے برابر ہیں۔ حکومتی ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف تنخواہ دار اور کاروباری افراد سے نصف اضافی ٹیکس کی وصولی کا مطالبہ کررہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے اپنی حتمی ٹیکس رپورٹ حکومت کے ساتھ شیئر کی ہے جس میں اس نے تنخواہ دار افراد کے لیے انکم ٹیکس سلیبس کی تعداد کم کرکے 4 کرنے کی سفارش کو برقرار رکھا ہے۔ اگر حکومت اس سفارش کو قبول کر لیتی ہے تو اس سے تنخواہ دار اور کاروباری افراد پر ٹیکس کا بوجھ بڑے پیمانے پر بڑھ جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے تقریباً 1300 ارب روپے یا جی ڈی پی کے ایک فیصد اضافی ٹیکس کے مطالبے پر بات چیت آئندہ بیل آؤٹ پیکج کے لیے اسٹاف لیول کے مذاکرات کے دوران ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کا 1300 ارب روپے کے نئے ٹیکسوں کا مطالبہ حتمی فیصلہ نہیں تھا اور حکومت تنخواہ دار طبقے پر اضافی بوجھ ڈالنے کے معاملے پر آئی ایم ایف کے مطالبے پر بات چیت کرے گی۔
علاوہ ازیں ایک دوسری رپورٹ کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ 4 سالہ نئے پروگرام کے تحت مذاکرات شروع کردیے ہیں امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ کنٹری پارٹنرسپ اسٹریٹجی پالیسی فریم ورک کے ذریعے عالمی مالیاتی ادارہ سے 8 ارب ڈالر مل جائیں گے۔
واضح رہے کہ نئی حکومت چاہتی ہے کہ 4 سالہ نئے پروگرام کا سی پی ایس آئندہ دو ایک ماہ میں حاصل ہوجائے تاکہ ترجیحی شعبوں پر توجہ دے سکے۔
اس ضمن میں دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ایک عہدیدار نے بتایا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ آئندہ چار سے پانچ سال کے عرصے کے دوران زیادہ سے زیادہ رقوم حاصل کی جائیں تاکہ بیرونی فنانسنگ کی ضرورتیں پوری کی جاسکیں۔
Comments are closed on this story.