Aaj News

اتوار, ستمبر 08, 2024  
03 Rabi ul Awal 1446  

اسٹیبلشمنٹ کے موڈ سوئنگس ہوتے ہیں اسکی مثال 2018 اور 2024 کے الیکشنز ہیں، مصطفیٰ نواز کھوکھر

تمام سیاستدانوں کو ایک ساتھ بیٹھنا پڑے گا طے کریں کہ ملک چلانا کس کا کام ہے، سابق لیگی رہنما
شائع 03 مئ 2024 09:15pm
Who is responsible for the wheat issue? Caretaker govt or incumbent govt | Rubaroo | Aaj News

عمران خان کی یہ ایک خامی ہے کہ وہ ہر چیز کے لئے اسٹیبلشمنٹ کی جانب دیکھتے ہیں ، ان کا کندھا اور بے ساکھی استعمال کر کے حکومت میں آتے ہیں اور پھر وہ اتنے سمجھوتے کر لیتے ہیں کہ درست انداز میں کام نہیں کر سکتے، سابق لیگی رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر کی آج نیوز کے پروگرام “ روبرو“ میں گفتگو کہا کہ عمران خان سیاسی رہنماؤں نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب دیکھتے ہیں۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ عمران خان کی یہ ایک خامی ہے کہ وہ ہر چیز کے لئے اسٹیبلشمنٹ کی جانب دیکھتے ہیں ، ان کا کندھا اور بے ساکھی استعمال کر کے حکومت میں آتے ہیں اور پھر وہ اتنے سمجھوتے کر لیتے ہیں کہ درست انداز میں کام نہیں کر سکتے،عمران خان سیاسی رہنماؤں نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب دیکھتے ہیں اور ہماری اسٹیبلشمنٹ کی یہ تاریخ رہی ہے کہ وہ سیاست میں شامل رہی ہے ۔ ہماری اسٹیبلشمنٹ کے موڈ سوئنگس ہوتے ہیں اس کی مثال 2018 کا الیکشن ہے جس میں نیشنل انٹرسٹ میں تھا کہ عمران خان کو سیاست میں آ نا چاہیے لیکن اب نیشنل انٹرسٹ میں یہ ہے کہ عمران خان کو سیاست میں نہیں آنے دینا۔

سابق لیگی رہنما کا مزید کہناتھا کہ 2006میں میثاق جمہوریت تلخ تجربوں کے بعد ہوا، کسی کو پسند، ناپسند کی بنیاد پر لانے کا سلسلہ بند ہونا چاہئے، بانی پی ٹی آئی اپنے بیانیے کےہاتھوں یرغمال ہوگئے ہیں، انھوں نے تمام سیاست دانوں کو چور اور ڈاکو ٹھرایا ہے اب وہ اگر تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ بیٹھ گئے تو ان پر اگلی اٹھے گی کہ آپ کیسے چور ڈاکو کے ساتھ بیٹھ گئے۔ سیاسی میں مخالفت کو دشمنی نہیں بنانا چاہیئے۔ تمام سیاستدانوں کو ایک ساتھ بیٹھنا پڑے گا طے کریں کہ ملک چلانا کس کا کام ہے۔

سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کا اہنی سیاسی جماعت بنانے کے حوالے سے کہنا تھا کہ ہماری سیاسی جماعت ایک ڈیڑھ ماہ میں سامنے آجائے گی ، پارٹی کی تنظیم نو پر کام جاری ہے تمام رہنما ؤں سے بار چیت جاری ہے۔جلد پارٹی کا نام بھی بتائیں گے ۔

imran khan

Establishment

Mustafa Nawaz Khokhar

Talks with Establishment