حکومت بلوچستان کا پیر سے گندم کی خریداری شروع کرنے کا فیصلہ
بلوچستان میں پیر سے گندم کی خریداری شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا اور حکومت بلوچستان رواں سال کسانوں سے 5 لاکھ ٹن گندم خریدے گی۔
کوئٹہ میں وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی زیر صدارت محکمہ خوراک کا اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا، جس میں گندم خریداری پالیسی اینڈ پلان 2024 کا جائزہ لیا گیا۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے بتایا کہ گندم کی خریداری کے لیے ڈھائی ارب روپے پیر کو جاری کر دیے جائیں گے، باقی ڈھائی ارب روپے بھی رواں ماہ جاری کیے جائیں گے۔
میر سرفراز بگٹی نے واضح کیا کہ کسانوں کو ریلیف دینا چاہتے ہیں، محکمہ خوراک سے بدعنوانیوں کا خاتمہ کرکے شفافیت لائیں گے۔
وزیراعظم کا فروری 2024 کے بعد گندم کی درآمد جاری رکھنے پر تحقیقات کا حکم
واضح رہے کہ ملک بالخصوص پنجاب میں ان دنوں حکومت کی جانب سے کسانوں سے گندم نہ خریدے جانے کے باعث کسان سراپا احتجاج ہیں۔
29 اپریل کو گندم خریداری کے حوالے سے مسائل کے خلاف کسانوں کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے باہر احتجاج کے اعلان کے بعد کسان بورڈ کے صدر رشید منہالہ سمیت 30 سے زائد کسانوں کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔
کسانوں کے احتجاج اور اپنے دعوے کے کئی روز بعد حکومت پنجاب گندم کی خریداری پر واضح پالیسی نہیں دے سکی ہے۔
گندم کی اضافی درآمد میں سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا نام سامنےآگیا، 300 ارب روپے کا نقصان
حکومتی اراکین کی جانب سے گندم کے اس بحران کا ذمہ دار نگران حکومت کی جانب سے ضرورت سے زیادہ گندم درآمد کرنے کو قرار دیا جارہا ہے۔
درآمدی گندم کھانے کے قابل نہیں، اسکی روٹی 8 روپے میں فروخت ہونی چاہیے، چیئرمین کسان اتحاد
گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی گندم کے بحران پر نوٹس لیا تھا جبکہ سیکریٹری قومی غذائی تحفظ اور تحقیق محمد آصف کو عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔
Comments are closed on this story.